شب زفاف میں زوجین کے لیےحضور ﷺکی وصیتوں میں سے ایک وصیت یہ ہے کہ جماع سے پہلے بیوی کے ساتھ خوشی اور شوق و تمنا ظاہر کرے، چنانچہ مسلم شوہر کے لیےشب زفاف میں مستحب یہ ہے کہ وہ بیوی کے ساتھ پیار و محبت سے پیش آۓ، اور بیوی ملنے پر مسرت و شادمانی کا اظہار کرتے ہوئے فرحت و انبساط کے ساتھ اس سے تعامل کرے۔ شب زفاف ہی میں شوہر کو اپنے قول فعل کے ذریعے بیوی کے خوف و ہراس کو دور کرنا چاہیے، اس طور پر کہ اس کو اس کے پسندیدہ اور اچھے القاب واسماء کے ذریعے پکارے، اور کچھ کلمات کے ذریعے جائز طنز ومزاح سے بھی کام لے۔ اور اپنے فعل سے بھی اس کے ڈر کو دور کرے اور اس کے ساتھ ملاطفت سے کام لے، اس طرح کہ اس کو کچھ پینے کے لیےپیش کرے، کیونکہ حضور ﷺکے زمانے میں بھی ایسا ہوتا تھا، حضرت اسماء بنت یزید بن السکن رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، آپ فرماتی ہیں : میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو حضور ﷺکے لیےتیار کیا، اور ایک دوسری روایت میں[1] فرماتی ہیں : کہ میں حضرت عائشہ کے ساتھ تھی جنہیں میں تیار کرکے حضور ﷺکے پاس لے گئی، اور میرے ساتھ کچھ عورتیں بھی تھیں، پھرحضور ﷺکو بلوایا تاکہ آپ عائشہ صدیقہ کو دیکھ لیں، آپ تشریف لائے اور عائشہ صدیقہ کے پاس بیٹھ گئے، پھر ایک بڑے پیالے میں دودھ لایا گیا، آپ ﷺ نے کچھ دودھ اس میں سے تناول فرمایا اس کے بعد پیالہ حضرت عائشہ صدیقہ کی طرف بڑھایا، انہوں نے شرما کر سر جھکا لیا، حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میں نے انکو ڈانٹا اور کہا : اے عائشہ سرکار کے ہاتھ سے پیالہ لو، تو انہوں نے لیا اور اس میں سے کچھ پیا، پھر حضور ﷺنے حضرت عائشہ سے فرمایا : " اپنی سہیلی کو دے دو"[2] اسماء کہتی ہیں میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول، بلکہ آپ لیں پھر پی کر اپنے دست مبارک سے مجھے عطا فرما دیں، تو آپنے پیالہ لیا اور کچھ پی کر مجھےعطا فرما دیا، اسماء فرماتی ہیں : میں اس پیالے کو اپنے گھٹنے پر رکھ کر گھمانے لگی تاکہ اس جگہ سے ہونٹ لگا کر پیوں جس جگہ سے حضور ﷺنے پیا ہے، پھر آپ ﷺنے میرے سہیلیوں سے فرمایا : " تم بھی پی لو" تو انہوں نے کہا : ہمیں پینے کی حاجت نہیں ہے، تو آپ ﷺنے ارشاد فرمایا :"تم بھوک اور جھوٹ کو جمع نہ کرو"۔ [3] تو ان تمام باتوں سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اللہ کے نبی ﷺکی وصیت یہ ہے کہ اپنے اقوال و اعمال کے ذریعے اپنی بیویوں کے دلوں کو خوش کرنا چاہیے۔ [1] یہ روایت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے ہے۔ [2] یہ حدیث صحیح ہے، ابن ماجہ (3298)، احمد (6/438،452،453،367)، حمیدی (459)۔ [3] یہ حدیث صحیح ہے، ابن ماجہ ( 3298)،احمد (6/ 438، 452، 453، 367) ، حمیدی (459)