میری مسلم بہنوں! بہت سی حکمتوں و اسرار اور فا ئدوں کے لیےشریعت اسلامی نے شوہر کو بیوی کے ساتھ حالت حیض میں جماع کرنے سے منع فرمایا ہے، کاش لوگ انہیں جان پاتے۔ لیکن اگر کوئی شخص حالت حیض میں اپنی بیوی کے ساتھ جماع کرلے تو اسے اپنے اس گناہ کی تلافی کے لیےکیا کرنا چاہیے؟ ایسے شخص کے بارے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : "وہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے "۔[1] اسی حدیث کی وجہ سے متعدد علماء کرام نے کفارہ کے وجوب کا قول کیا ہے، انہیں میں سے یہ حضرات ہیں: قتادہ، اوزاعی، احمد بن حنبل، اسحاق بن راہویہ،عطاء اور شافعی اپنے قول قدیم میں، لیکن ان کا قول جدید یہ ہے کہ اس شخص پر کچھ واجب نہیں ہے۔ اور خطابی نے کہا : اس میں انکار نہیں کیا جا سکتا ہے اس پر کفارہ ہے، کیونکہ یہ بھی وطئ حرام ہے جیسا کہ رمضان (کے روزے ) میں، لیکن اکثر علماء کرام یہ کہتے ہیں کہ اس پر کوئی چیز واجب نہیں ہے، اور اسے چائیے کہ وہ استغفار کرے، انہوں یہ گمان کیا ہے کہ یہ حدیث مرسل یا ابن عباس پر موقوف ہےاور اس کا متصل و مرفوع ہونا صحيح نہیں ہے، سبھی لوگ بری ٔ الذمہ ہیں مگر یہ کہ ان پر کسی دلیل سے کچھ واجب ہو جائے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے تھے : اگر کثرت خون (حیض کے بیچ) میں جماع کرے تو ایک دینار اور اگر آخر میں کرے تو آدھا دینار صدقہ کرے۔ اور حضرت قتادہ نے فرمایا : ایک دینار جب حالت حیض میں جماع کرے اور آدھا دینار جب غسل سے پہلے کرے۔ اورحضرت احمد بن حنبل فرماتے تھے : حیثیت ووسعت کے حساب سے اسے ایک اور نصف دینار کے درمیان اختیار ہے۔ [2] میں کہتا ہوں : یہ حدیث صحیح ہے، حاکم نے اس کی تصحیح کی ہے، ذہبی، ابن قطان، ابن دقیق العید، ابن ترکمانی، ابن قیم اور ابن حجر عسقلانی نے اس کو ثابت رکھا ہے اور امام احمد نے اس کو حسن کہا ہے۔ [3] اور جنہوں نے یہ کہا کہ وہ استغفار کرے اور اس پر کچھ واجب نہیں ہے، وہ یہ لوگ ہیں : سعيد بن مسيب، سعيد بن جبير، ابرهيم نخعي، قاسم، شعبي، ابن سيرين، ابن مبارك اور امام شافعی قول جدید میں۔ [4] میری مسلمان بہنوں! گزشتہ سطور میں آپ کو معلوم ہوا کہ جس نے حالت حیض میں اپنی بیوی کے ساتھ جماع کیا تو اس پر کفارہ لازم ہے، اور وہ توبہ و استغفار اور ایک دینار صدقہ کرنا ہے، ابن قیم کہتے ہیں : اس باب کی احادیث حائضہ عورت سے جماع کرنے والے پر کفارہ کے وجوب پر دلالت کرتی ہیں۔ [5] [1] حديث صحيح ، احمد ( 1/230، 237 ، 272 ، 286 ، 312 ، 325 )، ابو داود ( 261 )، ترمذي (137)، نسائی (1/ 188)، ابن ماجہ (640)، ابن جارود " المنتقى" (108) ، حاكم ( 1/ 171 )، سنن دار قطنى ( 3/287) و سنن بیہقی ( 1/ 314) [2] معالم السنن (1/ 72) [3] إرواء الغليل (1/ 218) [4] عبد الرزاق ( 1267) ، ( 1268) ، ( 1269 ) ( 1271) ، و سنن دارمي ( 1/ 252, 253 ) ، سنن بیہقي ( 1/ 319 ) [5] عون المعبود ( 1/ 308)