حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا: " تم میں سے کوئی جب کسی ایسے شخص کو دیکھے جو اس سے مال و خوبصورتی میں افضل و بہتر ہے، تو وہ اپنے سے نیچے والے شخص کو (بھی) دیکھے جس سے وہ خود (کسی چیز میں) افضل و بہتر ہے"۔ نبی کریم ﷺ سب سے بہتر طبیب تھے، اپنے علم و حکمت سے مرض کا پتہ لگا لیتے اور پھر اس کی سب سے بہتر دوا دیتے، کیونکہ آپ ﷺ اپنے رب کی جانب سے حکمت و بصیرت پر تھے، اللہ نے آپ کو وعلوم و معارف عطا فرمائے جو مخلوق میں کسی کو نہ دیئے گئے، چنانچہ اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے : ترجمہ: اور تمہیں سکھا دیا جو کچھ تم نہ جانتے تھے اور اللہ کا تم پر بڑا فضل ہے۔ (سورہ: نساء، آیت: 113) لوگ طبیعتوں و عادتوں، اخلاق و سلوک، زمان و مکان، آب و ہوا و ماحول، تہذیب و ثقافت اور عقل و فہم میں مختلف قسم کے ہوتے ہیں، اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو سبھی لوگوں کی ان سبھی چیزوں کے بارے میں مختلف علوم و معارف عطا فرمائے، اور آپ ﷺ کو اولین و آخرین کی بہت سی خبروں سے واقف کرایا، اور آپ کو ایسے قواعد و ضوابط کلیہ عطا فرمائے جن میں قیامت تک لوگوں کو دین و دنیا میں پیش آنے والے مسائل كا حل موجود ہے۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو ایسی خارق عادت قوت عطا فرمائی کہ جس کے ذریعہ آپ لوگوں کے حالات ودرجات جان لیتے تھے، تاکہ آپ جس مقصد کے لئے مبعوث ہوئے ہیں وہ بہتر طور پر ادا کر سکیں، اور وہ مقصد یہ ہے کہ وہ لوگوں کے درمیان علم و دانائی پھیلائیں، ان میں سے برائیوں کو نکال کر ان کے دلوں میں اچھائیوں کے درخت لگائیں، انہیں ان کے رب و پروردگار کی طرف لوٹائیں جبکہ شیطان انہیں ان کے رب سے دور کر چکا تھا اور انہیں اس سیدھے راستے سے بھٹکا چکا تھا جس پر انبیاء و رسل اور نیک وسچے لوگ قائم تھے۔ یہ حدیث پاک ایسی حکمت و دانائی پر مشتمل جس سے دلوں كو ہر مصیبت و پریشانی سے سکون و چین اور راحت پہونچتی ہے، اور جس سے ہر نعمت پر اللہ کا شکر ادا کرنے کا جذبہ بیدار ہوتا ہے اگرچہ وہ نعمت لوگوں کی نظروں بہت ہی کم اور بہت ہی چھوٹی ہو۔