Search
مظلوم کی بد دعا سے بچو
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺنے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا تو ان اسے ارشاد فرمایا: " مظلوم کی بد دعا سے بچے رہنا، کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ (یعنی رکاوٹ) نہیں ہے۔"
نبی کریم ﷺہمیشہ اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ظلم کے ارتکاب سے سخت تنبیہ فرماتے رہتے تھے اور انہیں ظلم کے برے نتائج اور دردناک اثرات سے آگاہ فرماتے رہتے تھے، نیز دوسری طرف مختلف جائز طریقوں سے مظلوم کی نصرت وحمایت کرنے، دوسروں کی عزت و آبرو، ان کی واملاک وجائداد کی حفاظت کرنے اور ہر حال میں لوگوں کے درمیان عدل وانصاف قائم کرنے پر ابھارتے رہتے تھے، اور انہیں بتاتے کہ مظلوم کی دعا کے لیے آسمان کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں لہذا اس کی دعا کبھی رد نہیں ہوتی ہے، کیونکہ جس طرح سے رب کریم سبحانہ وتعالی نے اپنی ذات کریمہ کے اوپر ظلم کو حرام فرما لیا ہے اسی طرح سے اس نے لوگوں کے درمیان بھی ظلم کو حرام قرار دیا ہے، چنانچہ جو ظلم وستم کرتا ہے اسی کے اوپر اس کے ظلم وستم کا وبال آ گرتا ہے۔
نبی کریم ﷺکے فرمان:" کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ (یعنی رکاوٹ) نہیں ہے۔" کا مطلب ہے کہ اس کی دعا بنا کسی قید وشرط کے قبول ہوتی ہے اور اسے سیدھے اللہ کی بارگاہ میں قبولیت کا پروانہ ملتا ہے تاکہ اللہ تعالی حق کا فیصلہ فرمائے، چنانچہ جب مظلوم اللہ کی بارگاہ میں دعا کرتا ہے اور وہ قبولیت کا یقین رکھتا ہے تو اس کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اپنی مسند میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺنے ارشاد فرمایا: مظلوم کی دعا قبول ہوتی ہے اگرچہ وہ فاجر (گناہ گار ) ہو، اور اس کے فجور (گناہ) کو وبال اس کی اپنی جان پر ہوگا۔"