1. مضامين
  2. الله كے رسول كى وصيتىں
  3. لوگوں پر آسانی کرنا اور ان کو دشواریوں میں نہ ڈالنا

لوگوں پر آسانی کرنا اور ان کو دشواریوں میں نہ ڈالنا

1144 2020/06/17 2024/12/18
مضمون کا ترجمہ.......... زبان میں کیا گیا ہے : العربية English हिन्दी

سعید بن ابی بردہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے ان کے دادا حضرت ابو موسی اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما کو یمن (کا حاکم بناکر) بھیجا  تو (ان سے) فرمایا : " لوگوں  پر آسانی کرنا اور  ان کو دشواریوں میں نہ ڈالنا ، لوگوں کو خوش خبریاں دینا اور  دین سے نفرت نہ دلانا، اور تم دونوں آپس میں اتفاق رکھنا۔" اس پر ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : اے اللہ کے نبی! ہمارے ملک میں جو سے ایک شراب تیار ہوتی ہے جس کا نام ” مزر “ ہے اور شہد سے ایک شراب تیار ہوتی ہے جو ” بتع “ کہلاتی ہے، (اس کا کیا حکم ہے؟ ) آپ نے فرمایا :" ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔"  پھر دونوں بزرگ روانہ ہوئے، معاذ رضی اللہ عنہ نے ابوموسی رضی اللہ عنہ سے پوچھا آپ قرآن کس طرح پڑھتے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ کھڑے ہوکر، بیٹھ کر، اور اپنی سواری پر بھی ، اور رات میں تھوڑے تھوڑے عرصہ بعد پڑھتا ہی رہتا ہوں، معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا لیکن میر ا معمول یہ ہے کہ شروع رات میں سوجاتا ہوں اور پھر بیدار ہوجا تا ہوں، اس طرح میں اپنی نیند پر بھی ثواب کا امید وار ہوں جس طرح بیدار ہوکر ( عبادت کرنے پر ) ثواب کی مجھے امید ہے، اور انہوں نے ایک خیمہ لگالیا  پھر ایک دوسرے سے ملاقات برابر ہوتی رہتی، ایک مر تبہ معاذ رضی اللہ عنہ ابو موسی رضی اللہ عنہ سے ملنے کے لیے آئے، دیکھا ایک شخص بندھا ہوا ہے، پوچھا یہ کیا بات ہے ؟ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ یہ ایک یہودی ہے ، پہلے خود اسلام لایا اب مرتد ہو گیا ہے، معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اسے ضرور قتل کردوں گا۔"

اس حدیث کے راوی سعید بن ابی بردہ کے جد امجد حضرت ابو موسی اشعری عبد اللہ بن قیس اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما کو نبی کریم ﷺنے یمن کے دو مختلف صوبوں کا حاکم بنا کر بھیجا اور حاکموں، قاضیوں اور مفتیوں کو بھیجتے وقت اپنی عادت کریمہ کے مطابق نبی کریم ﷺنے ان دونوں کو مذکورہ وصیتیں فرمائیں، ان میں سے ہر ایک وصیت اپنے بعد والی وصیت کی تاکید ہے۔

ہم اس حدیث کی شرح میں زیادہ کلام نہیں کریں گے کیونکہ سابقہ احادیث تیسیر میں ہم اسلام میں آسانی اور رواداری کے اہمیت پر سیر حاصل گفتگو کر چکے ہیں۔

نبی کریم ﷺکا فرمان عالی شان: " لوگوں پر آسانی کرنا اور ان کو دشواریوں میں نہ ڈالنا۔" اس کا مطلب ہے کہ احکام، اوامر ونواہی، فتاوی، تقسیم اموال وصدقات اور خیرات، لوگوں کو نماز پڑھانے، ان کے ساتھ بیٹھنے، انہیں قتال کے لیے میدان جنگ لے جانے وغیرہ تمام ایسے امور میں ان کے ساتھ آسانی ونرمی کرنا جن میں آسانی ونرمی کرنا چاہیے۔

چنانچہ آپ نبی کریم ﷺنے انہیں لوگوں کے ساتھ سختی ودشواری کرنے سے سختی کے ساتھ منع فرمایا، کیونکہ پہلے آپ نے ان سے فرمایا: لوگوں  پر آسانی کرنا، اور پھر بعد میں اس کی تاکید فرمائی اور فرمایا: ان  کودشوار یوں میں نہ ڈا لنا، تاکہ وہ آپ کے اس آسانی کے حکم کی اہمیت کو پوری طرح سے سمجھ جائیں اور لوگوں پر دشواری نہ کریں۔

پچھلا مضمون اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day