Search
جب نماز کی تکبیر (اقامت)کہہ دی جائے تو اس کی طرف دوڑ کر مت آؤ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:" جب نماز کی تکبیر (اقامت)کہہ دی جائے تو اس کی طرف دوڑ کر مت آؤ، بلکہ اطمینان وسکون سے چلتے ہوئے آؤ، تو جو (نماز) پا لو اسے پڑھ لو اورجو چھوٹ جائے، اسے پوری کر لو"۔
نماز بندے اور اس کے رب کے درمیان ایک مضبوط رشتہ ہے، اور اس کی روح و جان خشوع اور خضوع ہے، چنانچہ جب بندہ نماز کا ارادہ کرے تو اسے چاہیے کہ وہ خلوص، تواضع وانکساری اور خشوع وخضوع کے ساتھ نماز ادا کرے، پس اسی غرض کو پورا کرنے کے لیے نبی کریم ﷺ نے نماز کی طرف دوڑ کر آنے سے منع فرمایا، کیونکہ دوڑنے سے نماز میں حضور قلب، خشوع وخضوع اور وہ اطمینان وسکون نہیں ہو پاتا ہے جو کہ ہونا چاہیے، چنانچہ دوڑ کر آنے سے سانس پھولنے لگتی ہے جس کی وجہ سے اعتدال اور اطمینان وسکون ختم ہوجاتا ہے۔
اور کبھی بھاگ کر آنے سے راستہ میں گر بھی سکتا ہے یا کسی چیز سے ٹکرا بھی سکتا ہے یا اس کے علاوہ اور بھی کوئی حادثہ ہو سکتا ہے۔
اور بھلا وہ نماز کی طرف کیوں دوڑ کر آ رہا ہے جبکہ اللہ نے اس کی نیت کے مطابق اسے اجر وثواب دینے کا اس سے وعدہ فرمایا ہے، کیونکہ جیسا کہ سب کو معلوم ہے کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے، لہذا جو شخص اپنے گھر وضو کر کے نماز کے لیے نکلا اور اس سے ایک یا دو یا تین رکعتیں چھوٹ گئیں تو اس میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے بشرطیکہ وہ مناسب وقت پر گھر سے نکلا ہو اور کسی دنیوی چیز میں مشغول نہ ہوا ہو، ہاں اگر وہ مسجد کے قریب ہو تو اپنی رفتار کو تھوڑا سا بڑھا دے تاکہ بغیر تکھے ہوئے وہ جماعت میں شامل ہو جائے۔