1. مضامين
  2. الله كے رسول كى وصيتىں
  3. تم میں سے جو برائی کو دیکھے تو وہ اسے اپنے ہاتھ سے بدلے(یعنی اسے روکے)

تم میں سے جو برائی کو دیکھے تو وہ اسے اپنے ہاتھ سے بدلے(یعنی اسے روکے)

5699 2019/08/27 2024/03/19
مضمون کا ترجمہ.......... زبان میں کیا گیا ہے : العربية English हिन्दी

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " تم میں سے جو برائی کو دیکھے تو وہ اسے اپنے ہاتھ سے بدلے(یعنی اسے روکے)، اگر ہاتھ سے نہیں روک سکتا تو زبان سے روکے، اگر زبان سے نہیں روک سکتا تو دل ہی میں برا جانے، اور یہ ایمان کا سب سے ادنی درجہ ہے"۔

فقہ کے اکثر ابواب میں یہ حدیث اصل ہے، فقہاء کرام نے اس میں کثیر تعداد میں بحثیں لکھیں ہیں اور ان میں بڑے مسائل بیان کئے ہیں، اور ان میں بھلائی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کے حکم، اس کی کیفیت و طریقے، جس سے یہ امر متعلق ہے اس کے، اس کی شرطوں اور کن احوال میں یہ عمل چھوڑا جا سکتا ہے، ان تمام مسائل اور انکے علاوہ دیگر احکامات و آداب کے بارے میں انہوں نے کثیر اختلاف بیان کیا ہے۔

اس حدیث پاک میں پہلی نظر سے ہی یہ  پتہ لگتا ہے کہ اسلام نے بھلائی و اچھائی کو تمام اخلاق کی اصل قرار دیا ہے، چنانچہ اس نے بھلائی کا بہت تاکید سے حکم فرمایا ہے، جیسا کہ بھلائی کرنے کی قدرت ہوتے ہوئے اسے چھوڑنے سے منع کیا ہے، اسی طرح بھلائی کا حکم دینے کو ایسے شخص پر ضروری قرار دیا ہے جو اس کی طاقت و قدرت رکھتا ہو۔

بھلائی و اچھائی ہر وہ چیز ہے جسے شرع نے واجب و ضروری کیا ہے یا پھر اسے پسند کیا ہے، اور اس کی ضد برائی ہے، اور وہ ہر وہ چیز ہے جس سے شرع نے منع کیا یا اس سے ڈرایا جیسے کسی واجب کو چھوڑنا یا پھر کسی حرام کام کو کرنا۔

 

پچھلا مضمون اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day