Search
مسجد جانے کی سنتیں
مسجد جانے کی سنتیں
1: مسجد میں جانے کے لیے جلدی کرنا:
اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:
" اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان اور پہلی صف میں کتنا اجر ہے پھر اس کے لیے انہیں قرعہ اندازی کرنی پڑے تو وہ قرعہ اندازی کر گزریں ، اور اگر انہیں پتہ چل جائے کہ نماز کے لیے جلدی جانے میں کتنا ثواب ہے تو وہ ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کریں ، اور اگر انہیں خبر لگ جائے کہ عشاء اور فجر کی نمازوں میں کتنا اجرو ثواب ہے تو وہ ہر حال میں ان نمازوں کو ادا کرنے کے لیے آئیں اگرچہ انہیں گھٹنوں کے بل کیوں نہ آنا پڑے"۔ ( بخاری و مسلم)
اس حدیث میں لفظ " تجهير" آیا ہے، امام نووی نے ارشاد فرمایا : " تجهير" کا مطلب نماز کے لئے مسجد کی طرف جلدی کرنا ہے۔
2- مسجد کی طرف جانے کی دعا پڑھنا: ( اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَفِي لِسَانِي نُورًا، وَاجْعَلْ لي فِي سَمْعِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا، وَاجْعَلْ مِنْ خَلْفِي نُورًا وَمِنْ أَمَامِي نُورًا، وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِي نُورًا وَمِنْ تَحْتِي نُورًا اللَّهُمَّ أَعْطِنِي نُورًا)
[ ترجمہ : اے اللہ! میرے دل میں، میری زبان میں، میرے کانوں میں، میری نظر/ آنکھ میں، میرے پیچھے، میرے آگے، میرے اوپر اور میرے نیچے نور کردے، اور مجھے نور عطا فرما] امام مسلم نے اسے روایت کیا ہے۔
3: سکون اور وقار کے ساتھ چلنا:
اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا :
" جب تم اقامت سن لو تو نماز کی طرف جاؤ اور تم پر سکون اور وقار لازم ہے"۔ (بخاری و مسلم)
سکون سے مراد ہے: حرکات میں ٹھہراؤ پیدا کرنا اور بے ہودگی سے بچنا۔
اور وقار سے مراد ہے: نظر کو جھکانا، آواز کو پست رکھنا اور ادھر اُدھر نہ دیکھنا۔
4 :مسجد کی طرف چل کر جانا: فقہاء نے ارشاد فرمایا ہے کہ سنت یہ ہے کہ مسجد کو جاتے وقت قریب قریب قدم رکھے اور جلد بازی نہ کرے تاکہ زیادہ سے زیادہ نیکیاں حاصل ہو سکیں، اور اس پر دلیل انہوں نے ان نصوص شرعیہ سے لی ہے جو کی مسجد کی طرف زیادہ قدم چلنے کی فضیلت پر دلالت کرتی ہیں، چنانچہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:
" کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹاتا اور درجات کو بلند کرتاہے ؟صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا:کیوں نہیں اے اللہ کے رسول ﷺ !تو آپ ﷺ نے کئی چیزیں ذکر فرمائیں،ان میں سے ایک یہ تھی کہ مسجدوں کی طرف زیادہ قدم چلنا"۔ ( مسلم)
5: مسجد میں داخل ہونے کی دعا پڑھنا: ( اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ)
[ترجمہ : اے اللہ !میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے]۔
حديث شريف میں ہے کہ : تم میں سے جب کوئی مسجد میں داخل ہو تو اللہ کے نبی ﷺ پر درود بھیجے اور کہے:" اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِك".
[اے اللہ !میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے]
( اسے نسائی ،ابن ماجہ،ابن خزیمہ، ابن حبان)
6: مسجد میں داخل ہوتے وقت پہلے دایاں پاؤں اندر رکھنا:
کیونکہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :
اللہ کے رسول ﷺ کی سنتوں میں سے ایک سنت یہ ہے کہ جب تم مسجد میں داخل ہونے لگو تو پہلے دایاں پاؤں اندر رکھو اور باہر نکلنے لگو تو پہلے بایاں پاؤں باہر رکھو"۔
( امام حاکم نے اسے روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ : امام مسلم کی شرط کے مطابق یہ حدیث صحیح ہے۔)
7: پہلی صف کے لیے آگے بڑھنا:
ایک حدیث میں ہے کہ آنحضور ﷺ نے فرمایا :
" اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان اور پہلی صف میں کتنا اجر ہے، پھر اس کے لیے انہیں قرعہ اندازی کرنی پڑے تو وہ قرعہ اندازی کر گزریں"۔ (بخاری و مسلم)
8: مسجد سے نکلنے کی دعا پڑھنا:
کیونکہ حدیث شریف میں ہے: " اور جب نکلے تو کہے: " أللهم إنى أسألك من فضلك" [اے اللہ! میں تجھ سے تیرے فضل کاسوال کرتا ہوں] ( مسلم)
اور امام نسائی کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ : وہ نکلتے وقت بھی اللہ کے رسول ﷺ پر درود شریف پڑھے۔
9: مسجد سے نکلتے ہوئے پہلے بایاں پاؤں باہر رکھنا: کیونکہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
" اللہ کے رسول ﷺ کی سنتوں میں سے ایک سنت یہ ہے کہ جب تم مسجد میں داخل ہونے لگو تو پہلے دایاں پاؤں اندر رکھو اور باہر نکلنے لگو تو پہلے بایاں پاؤں باہر رکھو۔"
(امام حاکم نے اسے روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ : امام مسلم کی شرط کے مطابق یہ حدیث صحیح ہے)
10: تحیتہ المسجد پڑھنا:
ارشاد نبوی ﷺ ہے :
" تم میں سے کوئی شخص جب مسجد میں داخل ہو تو اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک دو رکعت نماز ادا نہ کرلے"۔ (بخاری ومسلم)
* امام شافعی نے ارشاد فرماتے ہیں : تحية المسجد پڑھنا ( ہر وقت) جائز ہے بلکہ ان اوقات میں بھی درست ہے جن میں دوسری عام نمازیں نہیں پڑھ سکتے (جیسے سورج نکلتے اور ڈوبتے وقت)۔
* حافظ ابن حجر نے فرماتے ہیں : فقہاء کا اس بات پر اجماع ہے کہ تحية المسجد پڑھنا سنت ہے۔
* پانچ نمازیں پڑھنے کے لئے مسجد آتے اور جاتے وقت مسلمان جن سنتوں پر ہر بار عمل کرسکتا ہے وہ سب پچاس سنتیں ہیں۔