Search
حکومت مت مانگو
سیدنا عبد الرحمن بن سمرہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا : " اے عبد الرحمن بن سمرہ! حکومت مت مانگنا، کیونکہ اگر یہ تمہیں مانگنے پر ملی تو تم اس کے حوالے کر دیے جاؤ گے، ( یعنی اس کے سلسلے میں اللہ تعالی کی طرف سے مدد نہ ہو گی ) لیکن اگر بغیر مانگے تمہیں یہ دی گئی تو اس میں تمہاری مدد کی جائے گی، اور اگر تم کسی بات پر قسم کھالو اور پھر اس کے سوا دوسری چیز میں بھلائی دیکھو تو اپنی قسم (توڑ کر اس) کا کفارہ ادا کردو اور وہ کرو جس میں بھلائی ہو۔"
"لَا تَسْأَلْ الْإِمَارَةَ" یعنی اپنی لیے حکومت مت مانگو، اس کی خواہش نہ کرو اور نہ ہی اسے حاصل کرنے کی کبھی بھی کوشش کرو، کیونکہ حکومت ایک ایسی امانت ہے جس کا بوجھ کمزور لوگ نہیں اٹھا سکتے اور نہ ہی اس کے حقوق ادا کر سکتے ہیں، اور حاکم عدل و انصاف کے قیام میں کتنی ہی کوشش کر لے لیکن اس سے ایسے امور ضرور سرزد ہو جائیں گے کہ جن کے بارے میں بروز قیامت اس سے پوچھ تاچھ ہوگی، چنانچہ حکومت ایک مشقت وتکلیف ہے انعام و اعزاز نہیں جیسا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں، اور حکومت مانگنے سے نہی اس کی حرمت پر دلالت نہیں ہوتی ہے بلکہ یہ تو ایک نصیحت اور رہنمائی کے قبیل سے ہے، لہذا حکومت کا مانگنا مکروہ ہوگا حرام نہیں، ہاں جبکہ اس کا طلبگار نا اہل ہو، اور اسے غالب گمان کہ وہ اس کے بوجھ برداشت نہیں کرسکتا اور صحیح طور پر اس کی ذمہ داریوں کو ادا نہیں کر سکتا، یا وہ حکومت کی آڑ میں محض دنیوی فائدہ کا خواہ ہو تو ایسی صورت میں حکومت مانگنا حرام ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ حکومت مانگنا مانگنے والے کے معاملہ میں شک وشبہ اور بد گمانی کا باعث ہے، لہذا حاکم وقت کو چاہیے کہ وہ شک وشبہ کو دور کرنے کے لیے اس مانگنے والے کے علاوہ کسی اور کو والی بنائے، نبی کریم ﷺ کبھی کسی ایسے شخص کو حاکم نہیں بناتے جو خود سے حکومت مانگتا تھا۔