Search
اے اللہ! میں نے اپنے نفس پر بہت ظلم ڈھائے ہیں
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے اللہ کے رسول ﷺسے عرض کیا: مجھے کوئی دعا سکھا دیں جسے میں اپنی نماز میں مانگا کروں تو آپ ﷺنے فرمایا:" تم کہا کرو: " اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا وَلا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِي إِنَّك أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ( ترجمہ: اے اللہ! میں نے اپنے نفس پر بہت ظلم ڈھائے ہیں، اور گناہوں کو توں ہی بخشنے والا ہے، توں میرے گناہوں کو اپنی طرف سے معاف کردے، اور مجھ پر رحم فرما، بے شک تو ہی بہت زیادہ بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔)۔"
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ رات ودن اللہ کی بارگاہ میں دعا کرتے رہتے حالانکہ آپ رضی اللہ عنہ تمام صحابہ کرام میں سب سے زیادہ اللہ سے ڈرتے تھے چنانچہ نبی کریم ﷺکے بعد آپ ہی سب سے زیادہ متقی و پرہیزگار شخص تھے۔
چنانچہ اگر بندہ اللہ کی بارگاہ میں اپنے دل سے اپنے گناہوں کا اس طرح سے اعتراف کرے اور پھر زبان سے اس کا اقرار کرے تو یہ خداوند تعالی کی خوشنودی ورضا اور اپنی مراد کے حصول کا بہترین ذریعہ ہوگا، اور نیک بندہ اللہ کی بارگاہ میں بکثرت اس طرح کا اعتراف کرتا ہے، کیونکہ اس میں اپنی عبدیت وکمزوری اور رب کی بارگاہ میں اپنی محتاجی اور اس خالق کی قدرت کاملہ کا مکمل طور اظہار ہے، اور خاص طور پر جب یہ اعتراف نماز میں ہو، کیونکہ نماز بندے اور اس کے رب کے درمیان سب سے مضبوط وقریب تر رشتہ وتعلق ہے، جس میں بندہ اپنے رب کے حضور اپنے کمال عجز وضعف کا اظہار کرتا ہے اور اپنے رب کی عظمت کا اعتراف کرتے ہوئے اور اس کے فرمان کو بجا لاتے ہوئے اپنی پیشانی زمین پر رکھ دیتا ہے اگرچہ وہ دنیا میں کتنا ہی مشرف وباوقار شخص ہو اور کتنے ہی اعلی منصب پر فائز ہو۔
اور یاد رہے کہ سجدہ دعا کے قبول ہونے کی سب سے بہتر جگہ ہے۔