1. مضامين
  2. الله كے رسول كى وصيتىں
  3. سوؤ بھی اور قیام بھی کرو، روزہ سے بھی رہو اور کھاؤ پیو بھی

سوؤ بھی اور قیام بھی کرو، روزہ سے بھی رہو اور کھاؤ پیو بھی

894 2020/06/23 2024/11/15
مضمون کا ترجمہ.......... زبان میں کیا گیا ہے : العربية English हिन्दी Español

عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ  میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: "کیا مجھے یہ خبر نہیں ملی ہے کہ تم رات میں قیام کرتے ہو اور دن میں روزہ رکھتے ہو؟" انہوں نے کہا: کیوں نہیں، ہاں ایسا ہی ہے، آپ نے فرمایا: "تم ایسا ہرگز نہ کرو، سوؤ بھی اور قیام بھی کرو، روزہ سے بھی رہو اور کھاؤ پیو بھی، کیونکہ تمہارے بدن کا بھی تم پر حق ہے، تمہاری آنکھ کا بھی تم پر حق ہے، تمہارے مہمان کا بھی تم پر حق ہے، تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے، توقع ہے کہ تمہاری عمر لمبی ہو، تمہارے لیے بس اتنا کافی ہے کہ ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھا کرو، کیونکہ ایک نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے، پس یہ صیام الدھر ہو جائے گا،حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے: تو میں نے سختی چاہی تو مجھ پر سختی کر دی گئی، تو میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں،  آپ ﷺ نے فرمایا: " ہر ہفتے تین دن روزہ رکھا کرو"، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے: تو میں نے سختی چاہی تو مجھ پر سختی کر دی گئی، چنانچہ میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، تو آپ ﷺ نے فرمایا: "تم اللہ کے نبی داود علیہ السلام کے روزے رکھو"، میں نے کہا: داود علیہ السلام کا روزہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: "ایک دن روزہ ایک دن افطار"۔

چنانچہ تمام امور میں وسطیت ہی اسلام کا منہج ہے اور یہ ایک ایسا منہج ہے جو ہر چیز میں اعتدال ومیانہ روی پر قائم ہے، لہذا نہ تو اس میں افراط وتفریط ہے (یعنی حد سے زیادہ زیادتی اور حد سے زیادہ کمی) ہے اور نہ ہی نقصان اٹھانا ہے اور نہ ہی نقصان پہنچانا ۔

انسان پر جسم کا حق یہ ہے کہ وہ اسے راحت وسکون عطا کرے، اعتدال کے ساتھ اس کی جنسی خواہشات کو پورا کرے، بغیر زیادتی کے اسے جائز کھانے پینے دے، سخت گرمی اور سردی سے اس کی حفاظت کرے، صحت کا خیال رکھے تاکہ بیماریوں سے بچ سکے اور صحیح ومطلوبہ طریقے  سے اپنی ذمہ داری کو پورا کر سکے، اور بقدر استطاعت جائز زیب وزینت بھی اختیار کرے، کیونکہ اچھی زیب وزینت اختیار کرنا انسانیت کا ایک حصہ جس کا ہر معزز شخص کا خیال رکھتا ہے۔

اور اس پر آنکھ کا حق یہ ہے کہ اسے سونے دے، نبی کریم ﷺ نے آنکھ کو خاص طور پر الگ سے ذکر فرمایا باوجود اس کے کہ یہ بھی بدن وجسم میں شامل ہے، تاکہ آپ کے فرمان " سوؤ بھی اور قیام بھی کرو" کی اچھی طرح سے تاکید ہو جائے، نیند اللہ تعالی نے جسم کے سکون کے لیے بنائی ہے، چنانچہ کوئی بھی انسان اور حیوان اس سے کے بغیر نہیں رہ سکتا ہے، لہذا نیند ایک بہت بڑی نعمت ہے۔

عبادت صرف نماز یا روزے ہی میں نہیں ہے، بلکہ ہر مفید حرکت، ہر نفع بخش کام، فائدہ مند ملاقات، جائز تفریح وکھیل میں عبادت ہے، اگر انسان اپنے ہم جنس دوسرے لوگوں سے الگ ہو جائے تو اپنے رشتہ داروں، دوستوں اور پڑوسیوں کے حقوق کے متعلق اپنی ذمہ داریاں کیسے پوری کرے گا؟ کیونکہ ان تمام کے بھی اس پر کچھ حقوق ہیں، نیز اللہ عزوجل نے اپنے بندوں کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کو جانیں، اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کریں، چنانچہ اگر انسان اپنی عبادت گاہ میں ہی بیٹھا رہا، یا دن میں روزے رکھے اور رات میں نمازیں پڑھے اور گھر میں ہی پڑا رہے اور کسی سے ملے جھلے نہیں تو وہ اللہ کے اس فرمان پر کیسے عمل کرے گا؟

پچھلا مضمون اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day