1. مضامين
  2. الله كے رسول كى وصيتىں
  3. بھلائی (نیکی) کرو اور برائی سے بچو

بھلائی (نیکی) کرو اور برائی سے بچو

1745 2020/06/25 2024/12/18
مضمون کا ترجمہ.......... زبان میں کیا گیا ہے : العربية English हिन्दी

حضرت حرملہ بن عبد اللہ بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم  ﷺ  کی بارگہ میں عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے کیا کرنے کا حکم دیتے ہو؟  آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے حرملہ !بھلائی (نیکی) کرو اور برائی سے بچو، اور دیکھو کہ جب تم لوگوں کے پاس سے آؤ تو تم ان سے اپنے بارے میں کیا سننا پسند کرتے ہو، پس ایسا کام کرو (جس کی وجہ سے لوگ تمہیں اچھا کہیں)، اور دیکھو کہ جب تم ان کے پاس سے آؤ تو تم اپنے بارے میں ان سے کیا سننا پسند نہیں کرتے ہو، پس ایسا کام کرنے سے بچو (جس کی وجہ سے لوگ تمہیں برا کہیں) "۔

نبی کریم ﷺ کے فرمان:" بھلائی کرو" کا مطلب ہے کہ اسے پہچانو، اسے انجام دو، اس پر مواظبت برتو، اسے اپنے دل میں عظیم جانو، اور دوسروں کو بھی اس کے کرنے کا حکم دو، چنانچہ یہ سب معانی اس کے کرنے کے حکم میں شامل ہیں۔

بھلائی ہر وہ کام ہے جسے شریعت اور اس کے ضمن میں عقل بھی اچھا سمجھتی ہو، نیک طبیعت اس کی موافقت کرتی ہو، درست وپاک نفوس کو اس سے راحت پہونچتی ہو اور مومن دلوں کو اس سے اطمینان وسکون ملتا ہو۔

نبی کریم ﷺ کے فرمان: " برائی سے بچو" کا معنی یہ ہیں کہ اپنے آپ کو اس سے دور رکھو، اس سے ہمیشہ محتاط اور دور رہو۔

اور نبی کریم ﷺ کا فرمان: " اور دیکھو کہ جب تم ان کے پاس سے آؤ تو تم اپنے بارے میں ان سے کیا سننا پسند نہیں کرتے ہو، پس ایسا کام کرنے سے بچو (جس کی وجہ سے لوگ تمہیں برا کہیں) " آپ ﷺ کے پچھلے فرمان: " اور دیکھو کہ جب تم لوگوں کے پاس سے آؤ تو تم ان سے اپنے بارے میں کیا سننا پسند کرتے ہو، پس ایسا کام کرو (جس کی وجہ سے لوگ تمہیں اچھا کہیں)۔" کی تاکید ہے، کیونکہ آپ نے پہلے ایک چیز کو ذکر کیا اور پھر اس کے مقابل یا ضد کو ذکر فرمایا، اسے بلاغت میں طباق کہتے ہیں، جیسے کہ پہلے بھلائی کے مقابلے میں برائی کو ذکر کرنا، اچھے کے مقابلے میں برے کو ذکر کرنا اور پسندیدہ کے مقابلے میں ناپسندیدہ کو ذکر کرنا۔

خلاصہ یہ ہے کہ عقلمند شخص وہ ہے جو اپنے آپ سے نصیحت حاصل کرے، دوسروں سے درس لے، اور جو سنے اور دیکھے اس میں اپنی عقل وفکر کو استعمال کرے، تو جو دیکھے اور سنے اگر وہ اچھا ہے تو اسے کرے، اور اگر برا ہے تو اس سے بچے، کیونکہ ساری بھلائی اس میں ہے کہ وہ بھلائی اور برائی کی جگہوں کو اچھی طرح پہچانے، بھلائی کو انجام دینے اور برائی سے بچنے کے طریقوں کو جانے، اور کسی بھی چیز کو  اسی وقت کرے جبکہ وہ یہ جان لے کہ وہ اسے کیوں کر رہا ہے اور وہ کیسی ہے۔

ایمان کی بعد سب سے عظیم دولت حکمت ہے جس سے انسان اپنے سبھی کاموں کو تولتا ہے، جس سے انہیں ان کی مناسب جگہوں میں رکھتا ہے اور جس سے اپنے تمام اقوال افعال  کو صحیح طور پر انجام دیتا ہے۔

 

پچھلا مضمون اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day