1. مضامين
  2. الله كے رسول كى وصيتىں
  3. واپس جاؤ اور خوب اچھی طرح اپنا وضو کرو

واپس جاؤ اور خوب اچھی طرح اپنا وضو کرو

1017 2020/06/23 2024/11/15
مضمون کا ترجمہ.......... زبان میں کیا گیا ہے : العربية English हिन्दी

حضرت عمر بن خطاب سےروایت ہے کہ ایک شخص نے وضو کیا تو اپنے پاؤں پر ایک ناخن جتنی جگہ چھوڑ دی، تو نبی ﷺ نے اس کو دیکھ لیا اور فرمایا: ’’واپس جاؤ اور خوب اچھی طرح اپنا وضو کرو-‘‘ وہ واپس گیا، ( اور اچھی طرح سے وضو کیا اور) پھر نماز پڑھی"۔

فقہائے کرام وضو کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ عبادت کی نیت سے مخصوص اعضاء کو پانی سے دھو کر پاکی حاصل کرنے کا نام وضو ہے۔

وضو کو فقہائے کرام طہارت صغری (چھوٹی پاکی) کہتے ہیں اور جنابت، حیض اور نفاس سے پاکی حاصل کرنے کو طہارت کبری (بڑی پاکی) کہتے ہیں۔

وضو کے کچھ فرائض ہیں اور کچھ سنن، مستحبات، شروط اور آداب ہیں جنہیں فقہائے کرام نے اپنی کتابوں میں ذکر فرمایا ہے، لہذا اے مسلمان بھائیوں! اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا کامل اور پورا ہو تو آپ کو ان آداب رعایت کرنا ضروری ہے تاکہ آپ کو زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل ہو اور آپ کے ایمان میں چار چاند لگ جائیں۔

اور وضو کرتے وقت اس بات کا خیال رہے کہ اعضائے وضو میں سے کسی بھی عضو کا کوئی بھی حصہ دھلنے سے رہ نہ جائے ورنہ تو وضو نہیں ہوگا اور جب وضو نہیں ہوگا تو نماز بھی نہیں ہوگی۔

 یہاں پر حدیث پاک میں جو اچھی طرح وضو کرنے سے مراد ہے وہ یہ ہے کہ اس کے تمام فرائض کی ادائیگی ہو جائے اور وہ یہ ہے کہ اللہ کی اطاعت وعبادت کی نیت سے وضو میں فرض ہر عضو دھل جائے اور اس پر پانی بہہ جائے، لیکن فرائض کے بعد اچھی طرح وضو اس وقت ہوگا جب کہ اس کی سنتوں اور مستحبات وغیرہ کی بھی رعایت کی جائے۔

(یاد رہے کہ کہ وضو میں چار فرض ہیں اور وہ یہ ہیں: (1) کہنیوں سمیت دونوں ہاتھوں کو دھونا۔(2) پورے چہرے کو دھونا۔ (3) چوتھائی سر کا مسح کرنا (4) ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں کو دھونا)

اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا ایمان ویقین اور بھی پختہ ہو، آپ کا دل پاک وصاف ہو، نماز میں آپ کو اللہ والوں جیسا خشوع وخضوع حاصل ہو اور عارفین جیسا مزا آئے تو وضو کے شروع سے آخر تک تین باتوں کا خیال رکھیں، وہ یہ ہیں کہ ہر عضو کو دھوتے وقت اللہ کی نعمت کو یاد کریں اور اس کا شکر ادا کریں کہ اس نے آپ کو اس عضو کی نعمت عطا فرمائی ہے، اس عضو سے جو گناہ واقع ہوئے ہیں انہیں یاد کرکے اللہ سے ان کی مغفرت وبخشش طلب کرے اور  اس بات کا مکمل عزم کرے کہ اسے گناہوں سے محفوظ رکھے گا، لہذا اس طرح سے آپ اپنے وضو سے ذاکر، شاکر اور گناہوں سے تائب ہو کر اٹھیں گے۔

چنانچہ جب پانی کے پاس بیٹھو تو اس پر اپنے دل اور اپنی زبان سے اللہ کا شکر ادا کرو کہ اس نے آپ اس کے استعمال کی قدرت دی ہے، اور جب اپنی ہتھیلیوں کو دھوئیں تو اس پر اللہ کا شکر ادا کریں کہ اس نے آپ کو یہ ہتھیلیاں عطا فرمائی ہیں، ان سے سر زد ہونے والے گناہوں کو یاد کرکے اللہ سے مغفرت وبخشش طلب کریں اور اس کی بارگاہ میں سچی توبہ کریں، شاید اللہ آپ کی توبہ قبول فرمالے۔

اور جب آپ کلی کریں تو منہ اور اس کی نعمتوں پر اللہ کا شکر ادا کریں اور زبان سے سر زد ہونے والے گناہوں کو یاد کرتے ہوئے اللہ سے ان کے لیے مغفرت وبخشش طلب کریں اور سچی توبہ کریں۔

اسی طرح چہرے اور ہاتھوں کو دھوتے وقت، مسح کرتے وقت اور پاؤں دھوتے وقت کریں، لہذا اگر آپ نے اس طرح وضو کیا جیسا کہ میں نے آپ سے اوپر بیان گیا تو یقیناً آپ جان لیں گے یہی صحیح وضو ہے، اور وضو اس طرح کا  نہ ہو تو وہ غافلوں کا وضو ہے، اور آپ کو بخوبی علم ہو جائے گا کہ پاکی نصف ایمان ہے۔

 

 

پچھلا مضمون اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day