Search
شک میں ڈالنے والی چیز کو چھوڑ کر ایسی چیز اختیار کر جو تجھے شک میں نہ ڈالے
حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ سے یہ بات یاد کی (کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ): شک میں ڈالنے والی چیز کو چھوڑ کر ایسی چیز اختیار کر جو تجھے شک میں نہ ڈالے، کیونکہ سچ اطمینان ہے اور جھوٹ شک ہے "۔
یہ حدیث پاک نبی کریم ﷺ کی جوامع الكلم احادیث مبارکہ میں سے ہے، یہ بہت سے معانی پر مشتمل ہے جو غور و فکر کرنے والے کے لئے ظاہر ہیں، حلال و حرام، طہارت، نماز، روزہ، حج، زکات اور دیگر عبادات و معاملات کے ابواب میں یہ حدیث اصل الاصول ہے، کس بھی فقیہ کو اصول و فروع میں اسے بے نیازی نہیں ہے، جب شک و یقین کا ٹکراؤ ہو تو مفتی و مستفتی دونوں کو اس کی ضرورت پیش آتی ہے۔
جو قواعد اس حدیث کے تحت آتے ہیں ان میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں :
(1) یقین شک سے زائل نہیں ہوتا ہے۔
(2) یقین کا صرف یقین سے ہی ارتفاع ہوتا ہے۔
(3) اصل کو لینا اور شک کو چھوڑنا اور هر چیز کو اس کی اصل پر باقی رکھنا۔
(4) کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے میں شک ہوتو اصل یہ ہے کہ اس نے وہ کام نہیں کیا۔
(5) کس کام کے کرنے میں یقین ہو لیکن اس کی مقدار یعنی قلت و کثرت میں شک ہو تو قلیل پر محمول کیا جائے گا، کیونکہ قلیل بہر صورت متیقن ہے۔
(6) غلط گمان کا کوئی اعتبار نہیں۔