1. مضامين
  2. الله كے رسول كى وصيتىں
  3. اللہ سے شرم و حیا کرو جیسا کہ اس کا حق ہے

اللہ سے شرم و حیا کرو جیسا کہ اس کا حق ہے

3112 2019/08/22 2024/11/14
مضمون کا ترجمہ.......... زبان میں کیا گیا ہے : العربية English हिन्दी

 حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا : " اللہ سے شرم و حیا کرو جیسا کہ اس کا حق ہے"، حضرت ابن مسعود کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: " اے اللہ کے رسول! ہم اللہ سے شرم و حیا کرتے ہیں الحمد للہ (تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں)، تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:" یہ مطلب نہیں ہے، بلکہ اللہ سے شرم و حیا کرنے کا حق یہ ہے کہ تم اپنے سر اور جو کچھ اس میں (آنکھ، کان وغیرہ) ہے اس کی، اور اپنے پیٹ اور جو کچھ اس میں ہے اس کی حفاظت کرو، موت اور اس کے بعد کے حالات کو یاد رکھو، اور جو آخرت چاہتا ہو وہ دنیا کی زیب و زینت چھوڑ دے، جس نے ان سب چیزوں کو کیا تو اس نے اللہ سے شرم و حیا کرنے کا حق ادا کر دیا"۔

اس حدیث پاک میں اتنی وصیتیں ہیں کہ اگر مسلمان ان پر عمل کرے تو اس کے دین و دنیا کی بھلائی کے لئے کافی ہونگی، کیونکہ ان وصیتیں میں سے ہر ایک وصیت میں ایسی عمدہ خصلتیں و اوصاف ہیں کہ ان میں سے ہر ایک خصلت ووصف صحت ایمان اور سلامتی یقین پر قوی برہان و دلیل ہے۔

اور اللہ سے شرم و حیا کرنے کا معنی یہ ہے کہ تم اپنے لئے شرم و حیا تلاش کرو، اور اپنے اندر یہ صفت پیدا کرو، اور جب جب نفس ایسے عمل کی طرف مائل ہو جس کا انجام برا ہے، یا کسی اچھائی کو کم سمجھے، یا کسی برائی کی طرف متوجہ ہو، یا کسی واجب میں کوتاہی کرے، یا کسی پسندیدہ و مندوب عمل کو حقير جانے، یا جائز چیزوں کو کثرت سے حاصل کرے یا پھر فالتو کام میں پڑے تو ایسی صورت میں اپنے آپ کو خوب شرم و حیا دلاؤ اور نفس کو اللہ کے عذاب سے ڈراؤ۔

شرم و حیا ایک بہترین عادت اور اچھا سلوک ہے، وہ ایمان کے لئے ایسے ہی ہے جیسے جسم کے لئے سر، اسی وجہ سے نبی کریم ﷺ نے جب ایمان کے شعبے اور اس کی شاخیں بیان فرمائیں تو خاص طور سے حیا کا ذکر کیا، چنانچہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا :  " ایمان کے ساٹھ اور چند شعبے ہیں، اور حیا ایمان کا ایک شعبہ ہے"۔

میرے علم کے مطابق ایمان کے سبھی شعبے اور اس کی سبھی شاخیں ایسے شخص کے اندر جمع نہیں ہو سکتی ہیں جو شرم و حیا نہ رکھتا ہو، کیونکہ حیا زندہ دل، جاگتے ضمیر اور بہترین احساس و شعور کا نام ہے، جو انسان کے لئے اچھائی و بھلائی کا راستہ آسان کر دیتى ہے اگرچہ اس میں ہزاروں رکاوٹیں ہوں، اور برائی کا راستہ اس کے لئے نا پسندیدہ اور دشوار کر دیتا ہے اگرچہ اس میں پھول بچھے ہوں۔

 

 

پچھلا مضمون اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day