Search
جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو ( اللہ سے) یقین کے ساتھ مانگے
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: " جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو ( اللہ سے) یقین کے ساتھ مانگے اور یہ نہ کہے کہ اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے عطا فرما، کیونکہ اللہ پر کوئی زبر دستی کرنے والانہیں ہے"۔
ہر مومن اچھی طرح سے یہ جانتا ہے کہ ساری مخلوق اور ہر چیز اللہ عزوجل کی مرضی اور اس کی قدرت کے تحت ہے، ان میں اسی کا حکم چلتا ہے اور اسی کا فیصلہ عدل وانصاف نافذ ہوتا ہے، وہ جو چاہتا ہے ہوتا ہے اور جو نہیں چاہتا نہیں ہوتا ہے، اس کے فیصلے کو کوئی رد نہیں کر سکتا ہے اور نہ ہی اس کے حکم کو کوئی ٹال سکتا ہے، تمام مخلوق اس کے محتاج ہے اور وہ سب سے بے نیاز ہے، اسے ان کی اطاعت وفرمانبرداری سے کچھ فائدہ نہیں ہوتا اور نہ ہی اسے ان کی نافرمانی سے کچھ نقصان ہوتا ہے، لہذا جب ایسا معاملہ ہے تو بندہ کو چاہیے کہ وہ صبح وشام، چھپ کر اور کھلے عام گڑ گڑا کر اس کی بارگاہ میں دعا کرتا رہے، اور اس سے اس کے فضل وکرم اور رحمت وبخشش کی بھیک مانگتا رہے پورے اس یقین کے ساتھ کہ وہ اپنی رحمت سے میری دعا ضرور قبول کرے گا، کیونکہ اللہ جل شانہ ایسے شخص کی دعا کو رد نہیں فرماتا ہے جو گڑگڑا کر، عاجزی اور پورے اخلاص کے ساتھ اس کی بارگاہ میں دعا کرے جبکہ وہ حلال کھاتا پیتا اور جائزپہنتا ہو اور اس کے ایمان میں مایوسی اور ناامیدی کی آمیزش نہ ہو جبکہ اس کی اس کی دعا خلاف ادب طریقے سے نہ ہو اور نہ ہی اپنی دعا میں حد سے تجاوز کرے۔
یہ حدیث شریف مومنوں کو اس بات کی ہدایت دیتی ہے کہ جب وہ اللہ کی بارگاہ میں دعا کریں تو پورے یقین کے ساتھ کریں اور اپنے رب کی اطاعت وفرمانبرداری میں اپنی طرف سے کوئی کوتاہی یا احساس گناہ وغیرہ کسی بھی وجہ سے اس دعا میں تردد وہچکچاہٹ یا شک سے کام نہ لیں، کیونکہ رب کریم اپنے بندوں پر خود ان سے زیادہ مہربان ہے، اور اس کی رحمت ہر چیز کو گھیرے ہوئی ہے۔