1. مضامين
  2. الله كے رسول كى وصيتىں
  3. جتنا (اللہ کی راہ میں ) خرچ کر سکو کردو اور سینت کر نہ رکھو ورنہ اللہ پاک بھی تمہارے لیے اپنے خزانے میں بندش لگادے گا۔

جتنا (اللہ کی راہ میں ) خرچ کر سکو کردو اور سینت کر نہ رکھو ورنہ اللہ پاک بھی تمہارے لیے اپنے خزانے میں بندش لگادے گا۔

855 2020/06/23 2024/12/18
مضمون کا ترجمہ.......... زبان میں کیا گیا ہے : العربية हिन्दी

سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا  اللہ کے رسول ﷺ  کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! میرے پاس کچھ نہیں ہے سوائے اس کے جو  زبیر - رضی اللہ عنہ- مجھے دیتے ہیں، تو اگر میں اس میں سے کچھ صدقہ کروں تو کیا مجھ پر کوئی گناہ ہو گا؟ تو آپ ﷺ  نے فرمایا: جتنا (اللہ کی راہ میں ) خرچ کر سکو کردو اور سینت کر نہ رکھو ورنہ اللہ پاک بھی تمہارے لیے اپنے خزانے میں بندش لگادے گا۔

مکہ مکرمہ کی عورتیں اپنے شوہروں سے محبت، ان کے ساتھ اچھا سلوک وفاداری، انہیں ہمیشہ راضی وخوش رکھنے کی خواہش اور ان کی موجودگی اور غیر موجودگی میں ان کے مال کی حفاظت کرنے کے معاملے میں بہت زیادہ مشہور تھیں۔

چنانچہ جب اسلام آیا تو اس نے ان کے اس اچھے اخلاق کے حسن کو اور بھی دوبالا کر دیا اور ان کی اچھی فطرت میں چار چاند لگا دیے، چنانچہ اس نے انہیں سکھایا کہ امانت، عزت وآبرو اور مال کی کیسے حفاظت کی جائے،  ان کے اندر فطرت سلیمہ کو اجاگر کیا، ان کے لیے حدود متعین کیں اور عبادات اور خاص طور پر شوہروں اور عام طور پر دوسرے لوگوں کے ساتھ معاملات کے بارے میں ان کی رہنمائی فرمائی۔

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما  کی نیک اخلاق اور حسن سیرت میں اول درجے کی عورت تھیں، چنانچہ آپ ایک اچھے اور قابل تقلید شوہر کی ایک اچھی وقابل تقلید  بیوی تھیں۔

آپ بہت صابرہ وشاکرہ تھیں، چنانچہ آپ معاش میں اپنے شوہر کی مدد کرتیں اور تنگدستی میں صبر سے کام لیتی تھیں، گھر کا سارا کام دھندا آپ ہی کیا کرتی تھیں یہاں تک کہ گھوڑے کا گھاس دانہ اور اس کی مالش کی خدمت بھی آپ ہی انجام دیا کرتی تھیں بلکہ اونٹ کی خوراک کے لیے کھجوروں کی گٹھلیاں بھی بہت دور دراز باغوں سے چن کر سر پر گٹھری لاد کر لایا کرتی تھیں اور انہیں کوٹ کر اونٹ کے لیے خوراک بناتیں۔

حدیث پاک میں مذکور کلمہ " رضخ" کا معنی ہے کچھ کھانا وغیرہ کسی دوسرے کو دے دینا۔

لہذا اب حدیث کا مطلب یہ ہوگا کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما کو اتنی تھوڑی چیز دینے کی اجازت دی جس کا عام طور انسان دھیان نہیں دیتا ہے اور جس کا اگر ان کے شوہر کو پتہ چل جائے تو وہ بھی اس پر ان کا مواخذہ نہ کریں اور نہ ہی اس سے ان کے رزق میں کوئی کمی آئے۔

 

 

پچھلا مضمون اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day