1. مضامين
  2. الله كے رسول كى وصيتىں
  3. دشمن کے ساتھ جنگ کی خواہش نہ رکھو

دشمن کے ساتھ جنگ کی خواہش نہ رکھو

1592 2020/06/25 2024/11/17
مضمون کا ترجمہ.......... زبان میں کیا گیا ہے : العربية English हिन्दी

حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ   جنگ کے دنوں میں  سورج ڈھلنے کا انتظار فرمایا  پھر آپ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: اے لوگوں! دشمن کے ساتھ جنگ کی خواہش  نہ رکھو، بلکہ اللہ تعالی سے امن وعافیت کی دعا کیا کرو، البتہ جب دشمن سے مڈبھیڑ ہو ہی جائے تو پھر صبر و استقامت کا ثبوت دو، یاد رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے، اس کے بعد آپ ﷺ نے یوں دعا کی «اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ وَمُجْرِيَ السَّحَابِ وَهَازِمَ الْأَحْزَابِ اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ.‏» اے اللہ! کتاب کے نازل کرنے والے، بادل بھیجنے والے، احزاب(دشمن کے دستوں) کو شکست دینے والے، انہیں شکست دے اور ان کے مقابلے میں ہماری مدد کر۔"

اسلام امن وسلامتی کا دین ہے، وہ کسی بھی قسم کی سرکشی کو قبول نہیں کرتا ہے، کسی کو بھی اسلام اپنانے پر مجبور نہیں کرتا ہے، ہمشیہ خیر اور بھلائی کا ہی حکم دیتا ہے اور صرف برائی سے ہی روکتا ہے۔

تمام دلائل اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ اسلام تلوار کے ذریعہ نہیں پھیلا ہے، نبی کریم ﷺ اس وقت تک جنگ نہیں کرتے تھے جب تک کہ آپ کو اس پر مجبور نہیں کیا جاتا تھا اور آپ اس وقت تک کسی بھی قوم پر حملہ نہیں کرتے تھے جب تک کہ آپ اس کی طرف سے حملہ کرنے پہل نہ دیکھ لیتے تھے، اسی وجہ سے نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے ارشاد فرمایا: " دشمن سے ملنے کی تمنا مت کرو۔" یعنی ان سے لڑنے کی آرزو مت کرو۔

" اور اللہ سے امن وعافیت کی دعا  مانگو۔" کیونکہ یہ تمہارے لیے اس سے بہتر ہے کہ تمہاری دشمن کے ساتھ مڈبھیڑ ہو جس کی وجہ تمہیں کوئی مصیبت لاحق ہو جائے، لیکن اس معاملہ میں اللہ کی اطاعت کرو اور جب جنگ کے سوا کوئی راستہ نہ بچے تو ڈٹ کر جنگ کرو ۔

  یہ دوست ودشمن دونوں کے ساتھ انتہائی قسم کا عدل وانصاف ہے۔

اور نبی کریم ﷺ کے فرمان: " جب تمہاری دشمنوں کے ساتھ مڈ بھیڑ ہو تو صبر سے کام لو۔" کا مطلب ہے کہ تم ثابت قدم رہو اور بکھرو مت، کیونکہ ثابت قدمی میں ہی فتح ونصرت ہے، بھاگنے میں ہزیمت وشکست ہے، اور  جنگ میں ڈٹے  رہو  اور شہادت کی تمنا کرو تاکہ تمہیں ابدی حیات نصیب ہو جا ئے، اپنی تلواروں سے اللہ کے دشمنوں کے دلوں میں ہیبت وخود پیدا کرو، میدان جنگ میں جو مصائب وآلام لاحق ہوں انہیں برداشت کرو، اور ان پر اللہ پاک سے اجر وثواب کی امید کرو، یہ تمام معانی صبر کے مضمون میں شامل ہیں، پس صبر میدان جنگ میں ایک حیرت انگیز قدرت ہے۔

 

 

پچھلا مضمون اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day