Search
اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکو
: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا: " اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکو"۔ عورتیں مردوں ہی کی طرح ہیں، چنانچہ اللہ نے جو مردوں کو حکم دیا ہے وہی عورتوں کو بھی دیا ہے سوائے ان چیزوں کے جنہیں وہ نہیں کر سکتیں یا جو ان کے مناسب نہیں ہیں، اور نیک اعمال کے کرنے میں جو اجر وثواب مردوں کو ملتا ہے وہی عورتوں کے لیے بھی ہے، چنانچہ اللہ تبارک وتعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
﴿فَاسْتَجَابَ لَهُمْ رَبُّهُمْ أَنِّي لَا أُضِيعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِنْكُمْ مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى بَعْضُكُمْ مِنْ بَعْضٍ ﴾ (سورة آل عمران: 195)
ترجمہ: تو ان کی دعا سن لی ان کے رب نے کہ میں تم میں کام والے کی محنت اکارت نہیں کرتا مرد ہو یا عورت تم آپس میں ایک ہو۔ (ترجمہ کنز الایمان)
اور نماز دین کا ستون، اس کا اہم رکن اور صحت وسلامتی ایمان کی دلیل ہے بلکہ وہی عین ایمان ہے جیسا کہ اللہ عزوجل نے سورہ بقرہ کی آیت قبلہ میں ارشاد فرمایا:
ترجمہ: اور اللہ کی شان نہیں کہ تمہارا ایمان [یعنی تمہاری نماز ] اکارت کرے (ترجمہ کنز الایمان)
کیونکہ بندہ اپنے پروردگار کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جبکہ وہ سجدہ میں ہوتا ہے جیسا کہ حدیث پاک میں وارد ہوا ہے، اور مردوں کے لیے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا بحسب اختلاف فقہائے فرض کفایہ ہے یا سنت مؤکدہ ہے (مذہب حنفی میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا واجب ہے) اور عورتیں اس حکم میں داخل نہیں ہیں، لیکن ہاں عورتیں مسجدوں میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے اور علمی دروس اور مجلسوں میں مردوں کے ساتھ شریک ہو سکتی ہیں بشرطیکہ وہ اچھی طرح سے اپنے آپ کو ڈھانپی ہوں، ان کا میک اپ ظاہر نہ ہو، نہ ہی خوشبو مہکائی ہوں اور نہ ہی ان کا مردوں سے اختلاط وملاپ ہو۔
نبی کریم ﷺ نے اس حدیث پاک میں شوہروں، ولیوں وسر پرستوں اور جو ان کے حکم میں ہیں، انہیں اس بات سے منع فرمایا ہے کہ وہ خواتین کو جو کہ مردوں کی طرح اللہ کی بندیاں ہیں انہیں مسجدوں میں جانے سے روکیں۔
اس حدیث پاک میں ان لوگوں کا قوی رد وجواب ہے جو کہتے ہیں کہ اب زمانہ بدل گیا، حالات تبدیل ہو گئے اور فساد بہت زیادہ پھیل گیا ہے لہذا آج کے زمانے میں عورتوں کو مسجدوں میں جانے سے روکنا ایک ضروری امر تاکہ عورتیں اور ساتھ ہی ساتھ مرد بھی فتنوں میں پڑنے سے محفوظ رہ سکیں۔