1. مضامين
  2. الله كے رسول كى وصيتىں
  3. تمہارے بھائى تمہارے خادم ہيں

تمہارے بھائى تمہارے خادم ہيں

881 2020/06/24 2024/11/15
مضمون کا ترجمہ.......... زبان میں کیا گیا ہے : العربية English हिन्दी

معرور بن سوید کہتے ہیں : میں نے ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ ان کے بدن پر بھی ایک جوڑا تھا اور ان کے غلام کے بدن پر بھی اسی قسم کا ایک جوڑا تھا، میں نے اس کا سبب پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ ایک دفعہ میری ایک صاحب سے کچھ بد کلامی ہوگئی تھی تو میں نے انہیں ان کی ماں کی عار دلادی، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے میری شکایت کی، آپ ﷺ نے مجھ سے پوچھا : " کیا تم نے انہیں ان کی ماں کی طرف سے عار دلائی ہے؟ تم تو ايسے شخص ہو جس ميں جاہليت ہے! تمہارے بھائى تمہارے خادم ہيں، اللہ تعالى نے انہيں تمہارے ماتحت كر ديا ہے، لہذا جس كا بھائى اس كے ماتحت ہو اسے چاہيے كہ وہ اسے وہى كھلائے جو خود كھاتا ہے، اور اسے وہى پہنائے جو خود پہنتا ہے، اور ان پر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالے، لیکن اگر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈال دو تو پھر ان کی  مدد بھی کرو"۔

ذرا غور کریں کہ نبی کریم ﷺ نے یہ فرمایا کہ :" إِخْوَانُكُمْ خَوَلُكُمْ" یعنی تمہارے بھائی تمہارے خادم ہی ہیں، اس کے بر عکس یعنی یہ نہیں فرمایا کہ :" خَوَلُكُمْ إِخْوَانُكُمْ" یعنی تمہارے خادم تمہارے بھائی ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ خادموں کے لیے اخوت و بھائی چارگی کو پر زور طریقہ سے ثابت کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ خادموں کا ہمہ وقت اپنے آقاؤں کے ساتھ رہنا کسی حقیقی بھائی چارے سے کم نہیں ہے جبکہ ایمان ہی اس کی بنیاد ہو۔

نیز کبھی کبھار خادم اپنے آقا کے لیے وہ کچھ کر دیتا ہے جو اس کا سگا بھائی بھی نہیں کر سکتا، اسی لیے عربی زبان کی ایک کہاوت ہے: " رُبَّ أَخٍ لَكَ لَم تَلِدهُ أُمُّكَ" جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے بہت سے بھائی ایسے بھی جنہیں آپ کی ماں نے نہیں جنا ہے۔

چنانچہ اللہ تعالی نے قرآن مجید کی بہت آیات میں ایمامی بھائی چارے کی تاکید فرمائی ہے جیسا کہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے:

ترجمہ: اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو سب مل کر، اور آپس میں پھٹ نہ جانا اور اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب تم میں بیر تھا اس نے تمہارے دلوں میں ملاپ کردیا تو اس کے فضل سے تم آپس میں بھائی ہوگئے۔ (ترجمہ کنز الایمان)

لہذا مخدوم کو چاہیے کہ وہ اپنے خادم شفقت ورحمت اور نرم مزاجی سے پیش آئے، اس کے جذبات کے قدر کرے، اس کے حالات کا خیال رکھے، اس کی ضروریات کو پورا کرے اور اسے بھی اچھی زندگی سے لطف اندوز ہونے دے۔

چنانچہ اگر مخدوم خادم کو اپنی عیش وعشرت کے سامان میں سے کچھ عطا کرے گا اور اس کی ضروریات کا خیال رکھے گا تو خادم خوش ہوگا، اس کے دل میں حسد وکینہ اور اپنی ذلت وحقارت اور محرومی کا خیال نہ آئے گا، اور اپنے آپ کو کنبہ کا ایک فرد سمجھے گا، چنانچہ ایسی صورت میں وہ اپنے ذمہ داری کو پوری طرح ادا کرے گا جس اس کا مخدوم خوش ہو رہے گا، اور ہمیشہ اس بات کا خیال رکھے گا کہ کبھی ایسا کام نہ کرے جس سے اس کا مخدوم ناراض ہو جائے، اور اگر ناخواستہ کبھی اس سے کچھ ایسا کام سر زد ہو جائے جس سے اس کا مخدوم ناراض ہو تو وہ اس پر شرمندگی محسوس کرے گا اور فوراً معافی طلب کر لے گا، لہذا خادم آپ کی اتنی ہی فرمانبرداریز کرے گا جتنا آپ اسے نوازیں گے اور آپ کے مفاد کا اتنا ہی خیال کرے گا جتنا آپ اس کے جذبات کی قدر کریں گے اور جتنا کہ بحیثیت انسان اس کی تعظیم وتوقیر کریں گے۔

خادم یا تو ایماندار ہوگا یا خیانت دار، ایماندار کو اعزاز وانعام سے نوازنا چاہیے اور خیانت دار کو بے دخل کر دینا چاہیے۔

چنانچہ بھلے انسان کو جب آپ اعزاز واکرام سے نوازیں گے تو وہ آپ کا ہو جائے گا، اس جذبات واحساسات آپ اسیر ہو جائیں گے، جس سے وہ آپ کا فرمانبردار ہو جائے گا، آپ کے خاندان سے پیار ومحبت کرنے لگے گا اور آپ کے موجودگی اور عدم موجودگی دونوں صورتوں میں وہ آپ کا خیر خواہ ہو جائے  گا، بر خلاف کمینہ اور برے شخص کے، کیونکہ اسے آپ جتنا بھی دے دیں وہ آپ کا شکریہ ادا نہیں کرے گا اور جتنی بھی اس کے ساتھ بھلائی کر لیں لیکن وہ آپ کے ساتھ بھلائی نہیں کرے گا۔

نبی کریم ﷺ ہمارے لیے بہترین نمونہ عمل ہیں، چنانچہ آپ ﷺ خوشی خوشی گھر کے کاموں میں اپنی بیویوں کی مدد کرتے اور ان کا ہاتھ بٹاتے، جیسے کہ آپ ﷺ خود ہی اپنے کپڑے سی لیتے اور خود ہی اپنی نعلین مبارک درست فرما لیتے اور ان کے علاوہ دیگر بہت سے کام بھی خود انجام دے لیتے۔

اسی طرح سے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ بھی ان کے کاموں میں شرکت کرتے اور ان کی مدد کرتے اور اپنے آپ کو ان سے الگ کرنا پسند نہیں فرماتے بلکہ جو کام ان سے نہیں ہوتے انہیں بھی  آپ ﷺ انجام دیتے تھے۔

 

پچھلا مضمون اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day