Search
اذان کی سنتیں
اور یہ ( پانچ ) ہیں جیسا کہ حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے زاد المعاد میں ذکر کیا ہے :
1 - اذان کا جواب دینا یعنی سننے والا وہی الفاظ کہے جو موذن کہتا ہے ، سوائے «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» [ نماز کی طرف آؤ ] اور «حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ»[ کامیابی کی طرف آؤ] کے، کیونکہ یہ سن کر سننے والا پڑھے گا «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ». (بخاری ومسلم)
اس سنت پر عمل کرنے کا کا پھل اور ثمرہ یہ ملے گا کہ : اس پر عمل کرنے والے کے لئے جنت واجب ہو جائے گی جیسا کہ بخاری اور مسلم میں ہے.
2 - اذان سننے والا اذان بعد یہ دعا پڑھے: «وأنا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهٍ، رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِالْإِسْلَامِ ديناً» [ اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی اور دوسرا معبود نہیں ہے، اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، میں اللہ کی ربوبیت اور محمد ﷺ کی رسالت سے مسرور و خوش ہوں اور یوں ہی میں مذہب اسلام سے راضی ہوں]۔
اس سنت پر عمل کرنے کا ثمرہ یہ ہے کہ : اس شخص کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں جیسا کہ اسی حدیث شریف میں ہے.
3 - اذان کی تیسری سنت ہے کہ مؤذن کو جواب دینے سے فارغ ہونے کے بعد نبي ﷺ پر درود پڑھا جائے ، اور بہتر یہ ہے کہ" درود ابراہیمی" پڑھا جائے کیونکہ اس سے جامع درود کوئی نہیں۔
* دليل : نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے : ” جب مؤذن کی اذان سنو تو تم وہی کہو جو مؤذن کہتا ہے پھر مجھ پر درود پڑھو کیونکہ جو کوئی مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر دس بار درود بھیجتا ہے/ یا اپنی دس رحمتیں نازل فرماتا ہے". (مسلم)
اس سنت پر عمل کرنے کا فائدہ اور انعام یہ ہے کہ : اللہ تعالٰی اس بندے پر دس بار درود بھیجتا ہے ( دس رحمتیں نازل فرماتا ہے)
اللہ تعالی کا بندہ پر دردو بھیجنے کا معنی یہ بھی ہے کہ : اللہ تعالٰی ملأ أعلى (فرشتوں) میں اپنے اس بندے کی تعریف کرتا ہے۔
اور درود ابراھیمی یہ ہے : " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ"۔
[ اے اﷲ! رحمتیں نازل فرما حضرت محمد ﷺ پر اور ان کی آل پر، جس طرح تونے رحمتیں نازل کیں حضرت ابراہیم- علیہ السلام- پر اور ان کی آل پر، بے شک تو تعریف کا مستحق بڑی بزرگی والا ہے، اے اﷲ! تو برکتیں نازل فرما حضرت محمد ﷺ پر اور ان کی آل پر، جس طرح تونے برکتیں نازل فرمائیں حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل پر، بے شک تو تعریف کا مستحق بڑی بزرگی والا ہے]۔
( بخاری)
4 - نبی کریم ﷺ پر درود پڑھنے کے بعد یہ دعا پڑھنا چاہیئے :
(اَللّهمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَةِ التَّآمَّةِ وَالصَّلٰوةِ الْقَآئِمَةِ اٰتِ مُحَمَّداً الْوَسِیْلَةَ وَالْفَضِیْلَةَ وَابْعَثهُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَاً الَّذِیْ وَعَدْتَه).
[اے اللہ! اس مکمل دعا اور قائم ہونے والی نماز کے مالک! حضرت محمد ﷺ کو (ہمارے لیے) وسیلہ(بنا) اور آپکی فضیلت میں اضافہ فرما، اور ان کو مقام محمود پر فائز فرما جس کا تو نے ان سے وعدہ فرمایاہے] امام بخاری نے اسے روایت کیا ہے۔
اس دعا کا فائدہ یہ ہے کہ جو شخص بھی اس دعا کو پڑھے گا اس کے لیے اللہ کے رسول ﷺ کی شفاعت واجب ہو جائے گی۔
5 - اس کے بعد اپنے لیے دعا کرے اور اللہ تعالٰی سے اُس کا فضل طلب کرے، کیونکہ اس کی دعا قبول کی جائے گی، اس لئے کہ اللہ کے رسول مقبول ﷺ کا فرمان ہے :
” تم بھی اسی طرح کہو جس طرح وہ کہتے ہیں ( یعنی اذان دینے والے، یعنی اذان کا جواب دو) ، پھر جب تم اذان ختم کر لو تو ( اللہ تعالیٰ سے ) مانگو ، تمہیں دیا جائے گا “.
(أبو داؤد نے اسے روایت کیا ہے، اور حافظ ابن حجر نے اسے حسن بتایا ہے، اور ابن حبان نے اسے صحیح فرمایا ہے)۔
اس طرح مسلمان اذان کے وقت جن سنتوں پر عمل کرسکتا ہے وہ سب پچاس ہیں۔