Search
مسکراہٹ محمد ﷺکا شعارتھی
سماجی دباؤں اور ذہنی اور نفسیاتی بیماریوں سے بھرے ہوئے آج کے اس زمانے میں انسان کو چہرے پر اس مسکراہٹ کی بہت زیادہ ضرورت ہے جو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیروکاروں کو عطا فرمائی۔
چنانچہ اللہ کے رسول محمد ﷺنے اپنی تعلیمات پر عمل کرنے والے اپنے تمام پیروکاروں کو زندگی کے تمام بحرانوں اور معاشرے کے دباؤں سے چھٹکارا دلا دیا اور انہیں ذہنی بیماریوں سے آزاد کر دیا جو انسانی کی زندگی کو تلخ و برباد کر دیتی ہیں، اور انہیں سعادتیں اور قلبی چین و سکون عطا فرمایا۔
چنانچہ سفر و حضر، خوشی و غم میں مسکراہٹ نبی اکرم ﷺکا شعار تھی، آپ ہمیشہ مسکراتے ہوئے دکھائی دیتے تھے، آپ ﷺکی پیاری مسکراہٹ سے آپ سے ملنے والوں کے دکھ دور ہو جاتے تھے اور آپ کے صحابہ کرام کے زخم بھر جاتے تھے۔
چنانچہ عبد اللہ بن الحارث سے روایت ہے وہ کہتے ہیں :
" میں نے اللہ کے رسول ﷺسے زیادہ مسکراہٹ والا کوئی شخص نہیں دیکھا۔"
(ترمذی)
لیکن آپ ﷺکبھی بھی بہت زیادہ یا قہقہہ لگا کر اور ٹھٹھہ مارکر نہیں ہنسے کہ شرافت و وقار کی حد کو پار کر جاتے بلکہ آپ ادب و احترام اور عزت و وقار کی حد میں رہ کر صرف مسکراتے تھے۔
چنانچہ عبد اللہ بن الحارث سے روایت ہے وہ کہتے ہیں :
" رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کا ہنسنا صرف مسكرانا تھا۔"
اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنا منہ کھولے اور ٹھٹھے مارے بغیر ہنستے تھے، کیونکہ ٹھٹھے مار کر اور کھلکھلاکر ہنسنا ادب و وقاركے خلاف ہے۔