Search
محمد ﷺ اچھے اور پیارے اخلاق والے شخص تھے
اللہ کے رسول ﷺجن خوبیوں میں سب سے ممتاز ہیں ان سے ایک خوبی دوست و دشمن اور رشتہ دار اور غیر رشتہ دار کے ساتھ آپ کے معزز اور بلند و بالا اخلاق ہیں، اور اس بات کی ہر ایک عادل و منصف گواہی دیتا ہے۔
چنانچہ آپ ﷺسب کے ساتھ اچھے طریقے سے ملتے تھے، ہمیشہ آپ کے چہرہ پر مسکراہٹ رہتی تھی، برائی کا بدلہ اچھائی سے دیتے تھے، فالتو کاموں میں کبھی مداخلت نہیں کرتے تھے۔
آپ ﷺنے اپنے پیروکاروں کو یہ سکھایا ان میں سب سے بہتر وہ شخص ہے کہ جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں، چنانچہ آپ نے ارشاد فرمایا:
»إنَّ مِن خِيَارِكُمْ أحْسَنَكُمْ أخْلَاقًا»
»تم لوگوں سب سے بہتر وہ شخص ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔»
بلکہ انہوں نے اپنے پیروکاروں کو یہ بھی بتایا کہ جنت میں آپ کے سب سے قریب وہ شخص ہوگا جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں، چنانچہ آپ نے ارشاد فرمایا :
«إِنَّ مِنْ أَحَبِّكُمْ إِلَيَّ وَأَقْرَبِكُمْ مِنِّي مَجْلِسًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَحَاسِنَكُمْ أَخْلَاقًا ....»
«تم لوگوں میں سے مجھے سب سے زیادہ پیارا اور قیامت کے دن میرے سب قریب رہنے والا شخص وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔»
نبی کریم ﷺکے یہ اچھے اور عمدہ اخلاق صرف اپنے پیروکاروں کے ساتھ ہی نہیں تھے بلکہ دشمنوں کے ساتھ بھی تھے، چنانچہ جب آپ ﷺسے مشرکوں پر بد دعا کرنے کے لیے کہا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا :
" مجھے لعنت کرنے والا بناکر نہیں بھیجا گیا ہے، بلکہ مجھے تو (سارے جہانوں کے لیے ) رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے"۔