Search
محمد ﷺبردباری اور اچھی طرح درگزر و معاف کرنے والے شخص تھے
جو بھی عظیم لوگوں اور بادشاہوں کی تاریخ کو پڑھے گا تو وہ نبیوں اور رسولوں کے علاوہ تمام میں ایک بات عام پائے گا، وہ یہ کہ وہ اپنی ہاری ہوئی جنگوں کا بدلہ اپنی جیتی ہوئی جنگوں میں لے لیتے تھے۔
لیکن اللہ کے رسول ﷺنے فاتح کے اخلاق کی ایک بڑی مثال دی، چنانچہ آپ کو مکہ سے نکالا گیا، آپ کی جائیداد آپ سے چھین لی گئی اور اعلان نبوت کے آغاز میں مکہ والوں نے آپ کو بری طرح ستایا اور بہت زیادہ ظلم وستم کیے، لیکن جب آپ ﷺعظیم کامیابی و فتح و نصرت کے ساتھ مکہ میں داخل ہوئے، تو اتنے ظلم وستم کے باوجود بھی آپ کی شخصیت کی عظمت اور آپکے اخلاق کی بلندی نے آپ کو ان مکہ والوں سے بدلہ لینے کی اجازت نہیں دی، چنانچہ آپ ﷺنے ان تمام لوگوں کو معاف کر دیا تھا، جنہوں نے آپ پر بہت زیادہ ظلم و ستم کیے تھے حالانکہ آپﷺان لوگوں سے ان مظالم کا بدلہ لینے کی پوری طاقت وقوت رکھتے تھے۔
اور ان سے کہا:
" جاؤ تم آزاد ہو جاؤ "
اس طرح اسلام نے محمد ﷺاور ان کے پیروکاروں کو ایسے بلند و بالا اخلاق کی تربیت دی جنہوں نے خود غرضی اور انانیت کی زنجیروں سے آزاد کر دیا۔
اور ایسا کیوں نہ ہو جبکہ ان پر نازل ہونے والا قرآن کریم فرماتا ہے :
خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ (الأعراف 199)
(اے محبوب! معاف کرنا اختیار کرو اور بھلائی کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیرلو )