1. مضامين
  2. الله كے رسول كى وصيتىں
  3. اپنے معاملے میں سجدوں کی کثرت سے میری مدد کرو

اپنے معاملے میں سجدوں کی کثرت سے میری مدد کرو

2002 2020/06/16 2024/11/15
مضمون کا ترجمہ.......... زبان میں کیا گیا ہے : العربية English हिन्दी

حضرت ابو فراس ربیعہ بن کعب  اسلمی رضی اللہ عنہ جو رسول اللہ ﷺ کے خادم اور اہل صفہ میں سے ہیں وہ کہتے ہیں: میں (خدمت کے لیے) رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رات گزارا کرتا تھا، (جب آپ تہجد کے لیے اٹھتے تو) میں وضو کا پانی اور دوسری ضروریات لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا۔ (ایک مرتبہ) آپ نے مجھ سے فرمایا: ’’ (جو چاہو) مانگو۔‘‘ تو میں نے عرض کی: میں آپ سے یہ چاہتا ہوں کہ جنت میں بھی آپ کی رفاقت نصیب ہو، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ اس کے سوا کچھ اور؟‘‘ میں نے عرض کی: بس یہی، تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’تم اپنے معاملے میں سجدوں کی کثرت سے میری مدد کرو۔‘‘

 جو بھی نبی کریم ﷺ کی خدمت کرتا یا آپ کے ساتھ کوئی بھلائی کرتا تو آپ ﷺ اسے اس سے زیادہ نوازتے، اس پر خاص توجہ فرماتے، اس کو اپنے قریب رکھتے اور اپنے پاس آنے وبیٹھنے کی دولت سے سرفراز فرماتے، اگر اس سے کچھ غلطی ہو جاتی تو معاف فرما دیتے اور اس کے اچھا کام کرنے پر اس کی تعریف فرماتے، یہ صرف اس وجہ سے نہیں کرتے تھے کہ وہ آپ کی خدمت کرتا تھا بلکہ آپ ﷺ کا ایسا کرنا  آپ کے لیے اس کی خالص وبے پناہ محبت، اللہ رب العزت کی حقیقی اطاعت وفرمانبرداری،  آپ ﷺ اور آپ کے اہل بیت کے حضور اس کے ادب سے پیش آنے، اور ان کے علاوہ بہت سی دیگر عمدہ خصوصیات اور دیگر صحابہ کرام سے منفرد اعلی صفات پر اس کے لیے آپ ﷺ کی جانب سے یہ بخشش ونذرانہ  ہوتا تھا۔

نبی کریم ﷺ لوگوں کے مراتب ودرجات کو سمجھتے تھے اور ان کی قدر کرتے تھے اور ہر شخص کو اس کے مناسب درجہ وحیثیت دیتے تھے اور مادی ومعنوی ہر طرح سے صاحب حق کو اس کا حق دیتے تھے یہاں تک کہ کسی کو بھی یہ شکایت نہیں ہوتی کہ کسی طرح سے اس کی حق تلفی ہوئی ہے۔

چنانچہ آپ ﷺ کے خادم ربیعہ بن کعب آپ کی خدمت کے لیے آپ ہی کے پاس رات گزارتے تھے، ایک دن آپ ﷺ نے انہیں اپنی پاس بٹھا کر ارشاد فرمایا:  جو چاہو مجھ سے مانگ لو، ان صحابی رسول کو یہ کامل یقین واعتماد تھا کہ میں جو بھی نبی کریم ﷺ سے مانگوں گا تو اللہ کے حکم سے آپ وہ ضرور عطا فرمائیں گے، اور نبی کریم ﷺ بھی یہ جانتے تھے کہ آپ کا خادم کوئی دنیوی چیز نہیں مانگے گا کیونکہ اسے دنیا میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، اور اگر کوئی دنیاوی چیز مانگ بھی لے تو وہ اللہ کی رضا ہی کے لیے ہوگی، پس اللہ کے رضا وخوشنودی کے لیے کوئی چیز مانگے تو اللہ پاک آپ ﷺ کی دعا سے اسے ضرور پورا فرمائے گا جیسا کہ اس نے قرآن مجید میں اس کا وعدہ فرمایا ہے، چنانچہ آپ ﷺ کے اس عقلمند خادم نے آپ سے  ایسی چیز مانگی جو سب سے بہتر چیز ہے، اور وہ جنت ہے، جی ہاں جنت سب سے بہتر چیز ہے  اس سے بہتر کچھ بھی نہیں ہے، اور ایسا کیوں نہ ہو جبکہ وہاں خدا کی رحمتیں جلوہ گر ہیں، اور اس میں صرف وہی شخص جائے گا جس سے اللہ محبت کرتا ہو اور اس سے راضی ہو، تو کیا جنت سے بڑھ کر بھی کوئی اور چیز ہو سکتی  ہے ؟!

 

پچھلا مضمون اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day