1. مضامين
  2. الله كےرسول محمدﷺكى ذات گرامي
  3. محمد ﷺاپنے خاندان کے ساتھ

محمد ﷺاپنے خاندان کے ساتھ

2300 2020/11/05 2024/03/29
مضمون کا ترجمہ.......... زبان میں کیا گیا ہے : العربية English Français Deutsch Español Italiano Indonesia Русский עברית 中文

 رسول اللہ ﷺکی ذاتی زندگی کا مطالعہ کرنے والا ایسے شخص پر تعجب وحيرت کرے گا کہ سخت اور صحرائی ماحول سے آیا جہاں جہالت و بربریت عام تھی آنے والا شخص بلند و بالا اور بے مثال خاندانی کامیابی کے درجہ کو کیسے پہونچ گىا ؟ 


چنانچہ نبی کریم ﷺاپنے گھر والوں کے لیے محبت، لطف و کرم اور اچھے جذبات کا سر چشمہ تھے. 


وہ اپنے گھر والوں کے لیے ایک وفادار اور سچے محب تھے، چنانچہ وہ انکے ساتھ ملاعبت اور ہنسی مذاق بھی بھی کرتے تھے  اور وہ ان سے محبت و پیار بھرے انداز سے گفتگو کرتے تھے،  مثال کے طور پر وہ اپنی پیاری بیوی حضرت عائشہ کے دل میں اپنی محبت کا پیغام  اس عمدہ اسلوب سے پیش کرتے تھے کہ وہ کچھ نوش فرمانے کے لیے اپنے مبارک لبوں کو برتن کی اس جگہ رکھتے تھے جہاں سے حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پیتی تھیں، انکو ایک ایسا خفیہ پیغام دیتے ہوئے کہ جو انکے دل کو خوش کردے اور انکے شعور و جذبات کو ہلاک کر رکھ دے. 


چنانچہ نبی کریم ﷺکی مبارک زندگی میں اس طرح کی بہت سی مثالیں موجود ہیں. 


اسکے علاوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک خوشگوار خاندان میں ایک وفادار شوہر کی نمائندگی کی، لہذا وہ اپنی وفات شدہ بیوی حضرت ‏خدیجہ کو نہیں بھولے، بلکہ وہ انکے فضل و کرم کو یاد کرتے رہتے تھے اور انکے رشتہ داروں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم رکھتے، اور آپ کی موجودگی میں اگر انہیں کوئی برا بھلا کہتا تو ناراض ہو جاتے تھے، چنانچہ ابو نجیح حضرت خدیجہ کی بہن ہالہ بنت خویلد کے اس قصہ میں روایت کرتے ہیں کہ جس میں انہوں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نبی کریم  ﷺسے ملنے کی اجازت مانگی:

حضرت عائشہ فرماتی ہیں:

میں نے (نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم  ) سے عرض کی، اللہ نے آپ کو بوڑھی عورت(یعنی حضرت خدیجہ ) کے بدلے میں ایک جوان عورت عطا فرما دی، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم یہ سن کر بہت غصہ ہو گئے یہاں تک کہ میں نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا، آج کے بعد انہیں (حضرت خدیجہ کو ) بھلائی کے ساتھ ہی یاد کروں گی. "

(بخاری)


اسلامی ریاست کے سربراہ، لشکر اسلامی کے قائد اعظم اور اپنے پیروکاروں کے فکری و اخلاقی راہنما ہونے کی حیثیت سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم پر بھاری بوجھ ہونے کے باوجود بھی وہ اپنے خاندان کے لیے اپنے فرائض کو کبھی نہیں بھولے، لہذا وہ اپنے خاندان کے لیے ایک مددگار محب تھے، چنانچہ وہ اپنی بیویوں کی مدد کرتے اور گھریلو کاموں میں انکا ہات بٹاتے تھے، تاکہ وہ یہ محسوس کریں کہ دین اسلام میں عورت کی کتنی اہمیت ہے اور اس کا کتنا اعلی مقام ہے. 
حضرت اسود سے روایت ہے وہ کہتے ہیں:


" میں نےحضرت عائشہ سے پوچھا :  نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اپنے گھر  میں کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے ارشاد فرمایا : وہ (گھریلو کاموں میں ) اپنے گھر والوں کی مدد کرتے تھے اور جب نماز کا وقت ہو جاتا تو نماز کے لیے تشریف لے جاتے تھے. "

(بخاری)

پچھلا مضمون اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day