1. مضامين
  2. ۳۰ نبوی وصیتیں شب زفاف کی زوجین کے لیے
  3. (11)گیارہویں وصیت : شب زفاف مباشرت سے پہلے حسن نیت کرنا

(11)گیارہویں وصیت : شب زفاف مباشرت سے پہلے حسن نیت کرنا

1536 2019/11/13 2024/12/21
مضمون کا ترجمہ.......... زبان میں کیا گیا ہے : العربية Français हिन्दी

حضور ﷺنے ہر مسلم مرد و عورت کو شب زفاف میں مباشرت کرنے سے پہلے حسن نیت کی وصیت فرمائی ہے، اس لیے ہر مسلم شوہر و بیوی کو مباشرت کے ذریعے زمین کو آباد کرنے، مسلم نسل کو بڑھانے، غلط کاموں سے اپنے آپ کو بچانے اور ایسی نیک اولاد کی طلب میں اللہ کی اطاعت کرنی چاہیے جو والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنے، اور مرنے کے بعد  ان کے حق میں دعا کرکے فائدہ پہنچاۓ، اور اس طرح کی حدیث بھی موجود ہے، چنانچہ حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ  سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺکے کچھ صحابہ نے آپ کی بارگاہ میں عرض کی: یا رسول اللہ! مالدار لوگ ہم سے اجر و ثواب میں سبقت لے گئے، کیونکہ وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں، ہماری طرح روزے رکھتے ہیں، اور وہ اپنے بچے ہوئے مال کو صدقہ بھی کرتے ہیں ( جو ہم نہیں کر پاتے)، تو  آپ ﷺنے ارشاد فرمایا :" کیا اللہ نے تمہارے لیےایسی چیز نہیں بنائی جس کو تم صدقہ کر سکو؟ آگے سرکار فرماتے ہیں :" ہر تسبیح صدقہ ہے، ہر تکبیر صدقہ ہے، برے کاموں سے روکنا صدقہ ہے اور تم میں سے ہر ایک کی شرمگاہ( یا جماع) میں بھی صدقہ ہے، صحابہ نے عرض کی : یا رسول اللہ! کیا ہم سے کوئی جب (بیوی کے ساتھ) شہوت  پوری کرتا ہے تو کیا اس میں بھی ثواب ملتا ہے؟ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا : " تم یہ بتاؤ کہ انسان اگر اپنی شہوت کو حرام جگہ پوری کرے گا تو کیا یہ گناہ  نہیں ہوگا؟[1] صحابہ نے عرض کی : کیوں نہیں ہوگا ( یعنی ضرور ہوگا)، تو آپ ﷺنے ارشاد فرمایا :" اسی طرح جب انسان اپنی شہوت کو حلال جگہ پوری کرتا ہے تو اللہ اس کو اجر و ثواب عطا فرماتا ہے"۔ [2]


تو مذکورہ بالا وصیت اور حدیث سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ جائز امور حسن نیت سے عبادت بن جاتے ہیں، اسی طرح جماع بھی عبادت ہے جبکہ وہ بیوی کا حق ادا کرنے اور اس کے ساتھ حسن سلوک کے لیےہو جس کا  اللہ نے حکم دیا ہے، یا پھر نیک اولاد کی طلب ہو، یا اپنے آپ اور بیوی کو پاک صاف رکھنے اور نظر حرام اور غلط فکر سے بچانے کے لیےہو، یا اس کے علاوہ کسی اور نیک مقصد سے ہو، ( تو ان تمام صورتوں میں بھی یہ جماع عبادت بن جائے گا)۔ [3]

 

شب زفاف زوجین کے لیےحضور ﷺکی اس وصیت سے مندرجہ ذیل باتیں معلوم ہوتی ہیں:

1     مسلمانوں کا اچھے کاموں کے لیےایک دوسرے پر سبقت کرنا، اجر عظیم اور زیادہ ثواب کی طمع رکھنا، اور اس میں کوتاہی پر حسرت و ندامت کا اظہار کرنا۔

2    اسلام میں عبادت کے مفہوم کی وسعت، چنانچہ یہ ہر اس کام کو شامل ہے جس کو مسلمان حسن نیت اور اچھے ارادے سے انجام دیتا ہے، اگرچہ یہ کام جائز امور عادیہ، فطریہ سے ہو۔

3     اس بات کا بیان کہ مسلمان کو ترک معصیت پر بھی اجر ثواب ملتا ہے، جیسا کہ اس کو اچھے کام پر ثواب ملتا ہے جبکہ وہ اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری کے لیےہو۔ [4]

 


[1]  حرام جگہ میں اپنی خواہش پوری کرنے کا مطلب ہے : زنا کرنا۔

[2] یہ حدیث صحیح ہے، امام مسلم  (1006)، امام احمد (5/ 167، 168)و سنن بیہقی  ( 4/188)

 

[3] امام نووی کی شرح  صحیح مسلم  (7/92)

[4] نزهة المتقين (1/151)

 

پچھلا مضمون اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day