Search
جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے ساتھی کو چھوڑ کر آپس میں کانا پھونسی نہ کیا کرو
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا: " جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے ساتھی کو چھوڑ کر آپس میں کانا پھونسی نہ کیا کرو، اس لیے کہ اس سے اس (تیسرے شخص) کا دل دکھے گا، البتہ اگر دوسرے لوگ بھی ہوں تو کوئی مضائقہ نہیں۔"
اس حدیث پاک میں نبی کریم ﷺنے راستہ وغیرہ پر مجلس وصحبت کے آداب میں سے ایک بہترین ادب کی جانب رہنمائی فرمائی ہے جس کے معاشرے میں بھی بہت فوائد ہیں، کیونکہ اچھی صحبت میں سے یہ بھی ہے کہ مسلمان آپس میں ایک دوسرے سے بھلائی کے لیے ملاقات کریں اور ایک دوسرے سے اچھائی کے ساتھ پیش آئیں اور ہر ایک دوسرے کے جذبات کی قدر کرے لہذا اپنے کسی قول وفعل کے ذریعے اس کے جذبات کو مجروح نہ کرے، بلکہ اسے خوش رکھنے کی کوشش کرے اور جہاں تک ہو سکے ایسی چیز سے پرہیز کرے جس سے اسے کسی طرح کی کوئی تکلیف پہونچے یا اس کے ناراضگی کا باعث بنے، (کیونکہ وہ اس کا اپنا بھائی ہے) جیسا کہ حدیث پاک میں ارشاد ہوا ہے کہ: ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے... اس حدیث پاک کی تشریح ما قبل میں گزر چکی ہے۔
اور مجلس کے اس ادب کی اہمیت اصحاب ذوق سلیم اور اولوالعزم لوگ اچھی طرح سے جانتے ہیں، کیونکہ وہ اس میں فرق کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ کونسی چیز نفع بخش ہے اور کونسی مضر اور نقصان دہ ہے اور کونسی چیز قابل قبول ہے اور کونسی نہیں۔
عام وخاص تعلقات سے متعلق ایسا کامل ودقیق نظام جو ہمیں اسلام نے عطا فرمایا ہے کہیں نہیں مل سکتا ہے، لیکن آج ہمیں اسے اچھی طرح سے سمجھنے اور لوگوں کو سمجھانے اور اس کے اہداف ومقاصد کو بخوبی جان کر لوگوں کو بتانے کی ضرورت ہے۔
نبی کریم ﷺکا فرمان: "جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے ساتھی کو چھوڑ کر آپس میں کانا پھونسی نہ کیا کرو۔" یعنی کوئی شخص اپنے پاس والے سے تیسرے کے سامنے آہستہ سے بات نہ کرے، یہ کانا پھونسی کرنا جان بوجھ کر نہ ہو اور زیادہ وقت تک نہ ہو اور اس سے تیسرے شخص کی ناراضگی کا خوف نہ ہو تو یہ مکروہ ہے ورنہ تو حرام ہے، کیونکہ اس میں نقصان ہے۔(کیونکہ تیسرا شخص رنجیدہ اور ناراض ہو سکتا ہے۔)