Search
میں اللہ تعالی اور اس کی قدرت کی پناہ مانگتا ہوں اس چیز کی برائی سے جس کو میں محسوس کرتا ہوں اور جس کا مجھے خطرہ ہے۔
عثمان بن ابی العاص ثقفی سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اپنے بدن کے اس درد کی شکایت کی جسے وہ اس وقت سے محسوس کرتے تھے جب سے وہ مسلمان ہوئے تھے، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: " تم اپنا ہاتھ درد کی جگہ پر رکھو اور تین بار : «بسم الله» کہو، اس کے بعد سات بار کہو «أَعُوذُ بِاللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِر» یعنی میں اللہ تعالی اور اس کی قدرت کی پناہ مانگتا ہوں اس چیز کی برائی سے جس کو میں محسوس کرتا ہوں اور جس کا مجھے خطرہ ہے۔"
اس حدیث پاک میں اس بات کا ثبوت ہے کہ محبین سے بنا جزع وفزع کے کسی بات کا شکوہ کرنا جائز ہے، ہو سکتا ہے کہ ان سے کچھ تسلی مل جائے، یا نیک لوگوں کی بارگاہ میں بھی شکوہ پیش کر سکتے ہیں کہ شاید ان کے یہاں سے کچھ برکت نصیب ہو جائے، دعائے شفا مل جائے اور کچھ وعظ ونصیحت حاصل جائے جو مصائب وآلام کے برداشت کرنے میں معاون ومددگار ثابت ہو۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں اپنی مصیبتوں کے شکوے شکایت پیش کرتے تھے اور آپ ﷺ بھی اس پر ان کی کچھ ملامت نہیں کرتے تھے، اس لیے کہ آپ جانتے تھے کہ وہ جزع وفزغ کے طور پر شکایت نہیں کرتے تھے بلکہ وہ چاہتے تھے آپ ﷺ جو کہ طبیبوں کے طبیب ہیں انہیں جسمانی اور روحانی بیماریوں کی دوا دیں۔
اس کی وجہ وہ الفت ومحبت، رحمت ومودت اور لطافت ونرمی تھی جو آپ ﷺ کے دل میں ان صحابہ کرام کے لیے موجود تھی، کیونکہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام ان پر خود ان سے زیادہ رحم دل ومہربان تھے۔
اس دعا کو سات بار پڑھنے میں کوئی راز ہے جسے ہم نہیں جانتے ہیں، لیکن اسے تسلیم کرنا ہم پر واجب ہے، دعا میں بڑی بیماریوں کا علاج ہوتا ہے، چنانچہ دعا امید وآرزو پوری ہونی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، لیکن دعا پر بھروسہ کرکے بیماری کی دوا لینا چھوڑ نہیں دینا چاہیے بلکہ دوا بھی لینی چاہیے اور اسے لیتے وقت اللہ سے دعا کرنا چاہیے کہ وہ اپنی قدرت سے اس دوا کو شفا بخش اور مفید بنائے۔