Search
محمد ﷺعلم و فن اور تہذیب و تمدن کے شخص تھے
شاید عجلت پسند اور غیر منصف، یا نبی ﷺکو ایمانداری سے نہ پڑھنے والا شخص یہ فیصلہ کرے کہ وہ علم اور تہذیب و تمدن کے خلاف تھے، اور شاید وہ مسلمانوں کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ایسا کہے اور انہیں پر قیاس کر کے محمد ﷺاور آپکے دین اسلام پر اس طرح کا حکم لگا دے، لیکن حقیقت میں یہ انصاف نہیں ہی اور نہ ہی یہ علمی تحقیق کے اخلاق سے ہے، کیونکہ منصف و ایماندار محقق اس بات کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا کہ محمد ﷺنے اپنے پیروکاروں کے لیے علم وفن اور تہذیب و تمدن کے ایسے اصول و ضوابط بنائے جن پر انہوں نے ایک مضبوط اور طاقتور حکومت قائم کی جو سالوں سال رہی اور پوری دنیا میں پھیل گئی، جس کی وجہ سے علم، تہذیب و تمدن ، بلند و بالا اخلاق اور اچھے نظریات دنیا بھر میں پھیل گئے، اور سارے عالم نے اس کے چشمہ سےسیرابی اور اس کے آفتاب سے روشنی حاصل کی اورساری انسانیت اندلس کی اس اسلامی تہذیب و تمدن کو آج تک یاد کرتی ہے کہ جس نے دنیا بھر اور خاص طور سے یورپ کی تہذیب و تمدن میں انقلاب برپا کر دیا۔
اور وہ کیسے علم اور تہذیب و تمدن کے شخص نہ ہوں گے جبکہ ان پر نازل ہونے والی مقدس کتاب (قرآن) میں ان پر سب سے پہلے اترنے والا لفظ " اقرأ " تھا جس کے ذریعے پڑھنے کا حکم دیا گیا، اس کے علاوہ قرآن مجید میں ایک سورہ ہے جس کا نام " قلم" ہے جو علم حاصل کرنے کا سب سے پہلا آلہ ہے۔
بلکہ نبی کریم ﷺایک ایسے تہذیب و تمدن والے شخص تھے جس کے اصول و ضوابط ثابت و پختہ ہیں، کوئی بھی شخص اگرچہ وہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو جائے لیکن وہ ایک جاہل، وحشي قوم کو جو لوٹ مار اور ظلم و ستم میں زندگی بسر کر رہی ہو ایک ایسی قوم میں تبدیل نہیں کر سکتا جو اچھے اخلاق اور حسن معاملہ میں چوٹی کو پہونچ جائے اور علوم و فنون اور تہذیب و تمدن میں سب پر فوقیت لے جائے۔
لیکن اللہ کے رسول محمد ﷺنے اپنی قوم کو جہالت و تخلف اور ظلم و سرکشی سے نکال کر علم و ترقی کے اعلی درجہ پر پہونچا دیا، چنانچہ انہوں اپنی قوم کے لیے تہذیب و تمدن کے ایسے اصول و ضوابط بنائے جنہوں نے روح اور جسم کے مطالبات میں توازن رکھتے ہوئے ان کے پیروکاروں کو صدیوں تک دنیا کی قیادت و حکمرانی کرنے طاقت و قوت عطا کی جب تک کہ وہ ان اصولوں کو تھامے رہے، لیکن آج جو ان کے پیروکار علم و ادب میں کمزور اور تہذیب و تمدن میں پیچھے ہیں تو اسکی وجہ امریکی اور یورپی استعماری وراثت ہی جس نے اسلامی دنیا میں اپنے ملازمین کو پھیلا دیا ہے اور تمام کاموں کی باگ ڈور ان کے کنٹرول میں کر دی ہے تاکہ وہ محمد ﷺکی تہذیب و تمدن کے اصولوں پر بنی ہوئی ہر ادبی علمی اور تہذیبی انقلاب اور ترقی کو روکیں۔