Search
پنے آپ کو سنبھالو
ابو امامہ شعبان سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر پوچھا: اس آیت { عَلَیْکُمْ أَنْفُسَکُمْ۔۔۔۔ } کے سلسلے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: آگاہ رہو! قسم اللہ کی تم نے اس کے متعلق ایک واقف کار سے پوچھا ہے، میں نے خود اس آیت کے سلسلہ میں رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تھا، آپ نے فرمایا: " بلکہ تم اچھی باتوں کا حکم کرتے رہو اور بری باتوں سے روکتے رہو، یہاں تک کہ جب تم دیکھو کہ لوگ بخالت کے راستے پر چل پڑے ہیں، خواہشات نفس کے پیرو ہو گئے ہیں، دنیا کو (آخرت پر) ترجیح دی جا رہی ہے اور ہر عقل ورائے والا بس اپنی ہی عقل ورائے پر مست اور مگن ہے، تو تم خود اپنی فکر میں لگ جاؤ، اپنے آپ کو سنبھالو وبچاؤ اور عوام کو چھوڑ دو (دوسروں کی گمراہی تمہیں نقصان نہ دے گی)، کیوں کہ تمہارے بعد صبر کے دن آنے والے ہیں، ان دنوں میں صبر کرنا (کسی بات پر جمے رہنا) ایسا مشکل کام ہوگا جتنا کہ ہاتھ میں انگارے پکڑنا، اس زمانہ میں( کتاب وسنت پر) عمل کرنے والے کو تم جیسے پچاس عمل کرنے والوں کے اجر کے برابر اجر ملے گا " (طحاوی شرح مشکل الأثار)
فتنوں کے بارے میں بہت سے احادیث مبارکہ ہیں، اسی طرح ان کا سامنا کرنے کے بارے میں بھی بے شمار احادیث طیبہ ہیں، چنانچہ رسول اکرم ﷺ مومنوں پر بہت زیادہ مہربان و رحیم ہیں، آپ ﷺ اس بات سے ڈرتے تھے کہ کہیں مسلمانوں کے لئے ان کے دین میں کوئی فتنہ و فساد پیدا نہ ہو جائے جو ان کے ایمان کو نقصان پہنچائے یا مسلمان اسے برداشت نہ کر پائیں اور پریشانی میں مبتلا ہو جائیں، اسی لئے نبی کریم ﷺ انہیں پچھلی امتوں میں ہونے والے واقعات اور اسی طرح آنے والے حادثات کے بارے میں بتاتے تھے، اسی طرح آپ ﷺ کے صحابہ کرام بھی آپ سے آئندہ ہونے والے واقعات کے بارے میں پوچھا کرتے تھے، چنانچہ آپ انہیں ان کے سوالات کا جواب عنایت کرتے اور ان کے پوچھنے سے زیادہ بھی بتاتے، اور نبی کریم ﷺ جن حادثوں اور فتنوں کی خبر دیتے تو بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین انہیں یاد کرنے اور پھر لوگوں کو ان کی خبر دینے پر بڑے ہی حریص تھے جیسے کہ حذیفہ بن یمان، اس حدیث کے راوی ابو ثعلبہ اور ان کے علاوہ دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین۔
نبی کریم ﷺ نے جن حادثوں اور فتنوں کے بارے میں بتایا، آج ہمیں انہیں جاننے، یاد کرنے اور ان سے درس و عبرت لینے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔