Search
جومال بغىر خواهش اور بنا مانگے آ ائے تو وہ لے لیا کرو
ترجمہ: حضرت زہری سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے سالم بن عبد اللہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا کہ: نبی کریم ﷺ مجھے کوئی مال عطا کرتے تو میں عرض کرتا، آپ اسے مجھ سے زیادہ ضرورت مند کو عطا کر دیں، تو آپ ﷺ فرماتے :’’ اسے لے لو، اور اپنے مال میں شامل کر لو یا اسے صدقہ کردو، اور تمہارے پاس اس طرح کا جو بھی مال آئے جس کا نہ تم حرص رکھتے ہو اور نہ تم اس کے طلب گار ہو تو اسے لے لیا کرو اور جو ایسا نہ ہو اس کے پیچھے نہ پڑو۔‘‘
نبی کریم ﷺ اپنے صحابہ کرام پر خود ان سے زیادہ مہربان تھے جیسا کہ اللہ رب العزت نے اپنے اس فرمان میں بیان فرمایا ہے:
( توبہ: 128)
ترجمہ: بے شک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہربان مہربان(کنز الایمان)
یہی وجہ ہے کہ دینی ودنیوی دونوں طرح کے امور میں مسلمانوں پر آپ ﷺ کی اطاعت وفرمانبرداری واجب ہے جیسا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سمجھتے تھے اور اپنے حق میں آپ ﷺ کی رہنمائی کی تعظیم وتوقیر کرتے تھے، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ آپ ﷺ حق ہی فرماتے ہیں اور اللہ تبارک وتعالی کے حکم سے راہ راست ہی کی طرف رہنمائی فرماتے ہیں۔
حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی رضی اللہ عنہم اور ان کے علاوہ دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جنہوں دخول اسلام میں سبقت حاصل کی اور نبی کریم ﷺکی صحبت سے وابستہ رہے، وہ صحابہ کرام جو بھی کچھ کرتے یا فیصلہ لیتے تو پہلے اس میں نبی کریم ﷺ سے مشورہ لیتے یا پھر اگر ان کے پاس اس کام کو کرنے یا اس سے رکنے کی آپ ﷺ کی کوئی نص یا حدیث موجود ہوتی تو وہ اسی کے مطابق عمل کرتے تھے، کیونکہ وہ اللہ رب العزت کے فرمان: اَلنَّبِیُّ اَوۡلٰی بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ مِنۡ اَنۡفُسِہِمۡ ( ترجمہ: یہ نبی مسلمانوں کا ان کی جان سے زیادہ مالک ہے. (سورہ احزاب: 6، ترجمہ: کنز الایمان) کو ہمیشہ اپنی آنکھوں کے سامنے رکھتے تھے۔