1. مضامين
  2. الله كے رسول كى وصيتىں
  3. تم میں سے ہر شخص اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے حسن ِ ظن رکھتے ہوئے ہی مرے

تم میں سے ہر شخص اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے حسن ِ ظن رکھتے ہوئے ہی مرے

1066 2020/06/22 2024/11/15
مضمون کا ترجمہ.......... زبان میں کیا گیا ہے : العربية English हिन्दी

: حضرت جابر بن عبد اللہ  رضى الله عنه سے رواىت  ہے کہ انہوں نے نبی کریمﷺ کو وصال سے تین دن قبل فرماتے ہوئے سنا : " تم میں سے ہر شخص اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے حسن ِ ظن رکھتے ہوئے ہی مرے۔"

یہ وصیت نبی کریم ﷺکی ان آخری وصیتوں میں سے ہے جو آپ نے اپنے صحابہ کرام اور ان کے بعد آنے والو کے لیے کیں، لہذا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس وصیت کو اپنی راہ ہدایت کے لیے روشن چراغ سمجھے اور کبھی بھی اللہ رب العزت سے مغفرت وبخشش اور رحمت کی طلب نہ چھوڑے اور ناامیدی ومایوسی کا شکار نہ ہو بھلے ہی اس سے کتنے ہی  گناہ ہو جائیں۔

یہ ایک دنیا کو الوداع کہنے والے شخص کی وصیت ہے جیسا کہ حدیث پاک سے ظاہر ہے گویا کہ یہ اس شخص کی وصیت ہی جس نے موت کو دیکھ لیا ہو یو اس پر اس کی علامتیں اور نشانیاں ظاہر ہو گئی ہوں، اور خدائے تعالی کی رحمت کو دھیرے دھیرے اپنے قریب آتے دیکھ رہا ہو جو اسے اس کے بہتر خاتمے کی بشارت دے رہی ہو۔

حدیث پاک میں مذکور وصیت کا اجمالاً معنی یہ ہے کہ تم زندگی بھر اپنے رب سے اچھا گمان کرو یہاں تک کہ تم اپنے اسی گمان کے ساتھ رب کریم عزوجل سے جا ملو، کیونکہ جو جس حال پر مرے گا وہ اسے پر اٹھائے جائے گا، لہذا اللہ کی رحمت سے ایسے ہی امید وخواہش رکھو جیسے کہ تم زندگی کی خواہش رکھتے ہو، اس رب کریم کی رحمت سے اچھی امید اور اچھی توقع کی حالت ہی میں تمہیں موت آئے، اور اس کی رحمت سے مایوسی وناامیدی اور غفلت کی حالت میں تمہیں موت نہ آئے،  لہذا جب بھی تمہیں اپنے اندر مایوسی کے کچھ آثار نظر آئیں تو تم فوراً اپنے رب کی رحمت کو یاد کر لو۔

اور یاد رکھو کہ اللہ کی رحمت ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے، اس کی مغفرت وبخشش اس کے عقاب وعذاب سے پہلے ہے اور اس کا اپنے بندوں کی توبہ قبول کرنا شہ رگ سے زیادہ قریب ہے۔

 

پچھلا مضمون اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day