1. مضامين
  2. الله كے رسول كى وصيتىں
  3. جہنم کی آگ سے بچو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے ذریعے

جہنم کی آگ سے بچو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے ذریعے

3093 2020/06/23 2024/11/15
مضمون کا ترجمہ.......... زبان میں کیا گیا ہے : العربية English हिन्दी

حضرت عدی بن حاتم سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے جہنم کا ذکر کیا تو اس سے پناہ مانگی اور چہرے سے اعراض وناگواری کا اظہار کیا -راوی کہتے ہیں کہ- ایسا تین مرتبہ کیا، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: جہنم کی آگ سے بچو خواہ  (کسی کو) کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے (صدقہ دینے کے) ذریعے اور  اگر یہ بھی میسر نہ ہو تو اچھی بات کر کے ہی(بچو)"۔

نبی کریم ﷺ اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نصیحت کرتے اور انہیں تمام امور کے انجام سے باخبر کرتے رہتے، جیسا کہ انہیں جنت کی ترغیب دلاتے اور جہنم سے ڈراتے رہتے تھے، اور یہ اس وقت کرتے جب صحابہ کرام اپنے کاموں سے فارغ رہتے اور دنیاوی امور سے خالی ہوتے، اور کبھی کبھار آپ ﷺ کی وعظ ونصیحت سن کر صحابہ کرام اللہ جل شانہ کے خوف سے رو پڑتے اور آپ ﷺ بھی ان کے ساتھ روتے تھے، کیونکہ آپ ﷺ کے دل میں ان سب سے زیادہ اللہ عزوجل کا خوف وڈر تھا، اور کبھی کبھی تو کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو آپ ﷺ کی نصیحت سنتے وقت ایسا لگتا تھا کہ یہ آپ ﷺ کی زندگی کی آخری نصیحت ہے۔

چنانچہ ایک دن نبی کریم ﷺ نے جہنم کی آگ کا ذکر فرمایا تو آپ نے اس سے پناہ چاہی حالانکہ آپ ﷺ اس کے شر سے محفوظ ہیں، تو ہمارا کیا حال ہوگا جبکہ ہمیں چاروں طرف سے گناہوں نے گھیرے رکھا ہے اور ہمارے پاس نیک اعمال بھی نہیں ہیں جو ہمیں اس کی تپش وشدت سے بچا سکیں؟

حدیث کے آخری جز کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم سے -کنجوسی - جو کہ جہنم میں لے جانے والی ہے- یا کسی اور وجہ سے - یہ بھی نہ ہو سکے کہ تم کھجور کا ٹکڑا بھی کسی کو دے کر اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچا سکو تو اچھی بات کرکے ہی اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچا لو، کیونکہ اچھی بات بھی تمہیں اللہ سے قریب کرنے اور اس کے عذاب سے بچانے کا ذریعہ ہے، چنانچہ اللہ تبارک وتعالی نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے:

ترجمہ: اچھی بات کہنا اور درگزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد ستانا ہو اور اللہ بے پرواہ حلم والا ہے۔ (کنز الایمان)

 

 

پچھلا مضمون اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day