Search
(5)پا نچویں وصیت : بچوں اور عورتوں کی حاضری پر شکریہ ادا کرنا
شادی کے دن زوجین کے لیےاللہ کے رسول ﷺکی وصیتوں میں سے ایک وصیت : بچوں اور عورتوں کی شادی میں شرکت پر شکریہ ادا کرنا ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا:
" أَبْصَرَ النبيُّ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ نِسَاءً وصِبْيَانًا مُقْبِلِينَ مِن عُرْسٍ، فَقَامَ مُمْتَنًّا، فَقالَ: اللَّهُمَّ أنتُمْ مِن أحَبِّ النَّاسِ إلَيَّ".
ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( انصار کی) عورتوں اور بچوں کو کسی شادی سے واپس آتے ہوئے دیکھا تو آپ تيزي سے کھڑے ہو گئے اور فرمایا: اللہ ( گواہ ہے ) تم لوگ مجھے سب سے زیادہ عزیز ہو۔[1]
حدیث شریف میں " قام ممتنا" آیا ہے، اور یہ ماخوذ ہے "المنة" میم کے ضمه سے، مطلب یہ ہے کہ آپ ان سے خوش ہوکر جلدی سے ان کے لیےکھڑے ہوئے
ابو مروان بن سراج فرماتے ہیں : امام قرطبى نے اس کو راجح قرار دیا ہے کہ یہ " الامتنان " بمعنی احسان سے مشتق ہے، کیونکہ حضور ﷺجس کے لیے کھڑے ہوئے اور اس کی تعظیم کی تو اس کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی احسان نہیں ہے۔
اور فرماتے ہیں : اسی معنی کی تائید اس كے بعد والا یہ قول " أنتم أحب الناس إلي" بھی کرتا ہے۔
علامہ قابس فرماتے ہیں : " ممتنا" کا معنی یہ ہے کہ آپ ﷺنے اس کے ذریعہ ان پر فضل و کرم فرمایا، گویا کہ انہوں نے کہا کہ آپ ان پر محبت کے ذریعے احسان فرماتے ہیں، اور ایک دوسری روایت میں ہے :" متينا" یعنی آپ ﷺبالکل سیدھے کھڑے ہو گئے۔
حدیث شریف میں لفظ "اللهم" آیا ہے، اس لفظ کو برکت یا اس کے ذریعے بات کو سچ ثابت کرنے کے لیےگواہى كے طور استعمال کیا جاتا ہے ۔
چنانچہ شوہر کو چاہیے کہ وہ شادی میں شرکت کرنے والے مردوں اور بچوں کا شکریہ ادا کرے، اسی طرح بیوی کو بھی شادی میں آنے والی عورتوں اور لڑکیوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔
[1] یہ حدیث صحیح ہے، بخاری (5189)، مسلم(1948)،احمد (3/176)