1. مضامين
  2. الله كےرسول محمدﷺكى ذات گرامي
  3. محمد ﷺ رواداری کے شخص تھے

محمد ﷺ رواداری کے شخص تھے

803 2020/11/05 2024/03/29
مضمون کا ترجمہ.......... زبان میں کیا گیا ہے : العربية English Français Deutsch Español Indonesia Русский 中文

جھوٹے الزامات اور باطل پروپیگنڈے جن میں تھوڑی بھی علمی ایمانداری نہیں ہے، اور جنہوں نے اللہ کے رسول محمدﷺکو اس طرح پیش کیا کہ وہ ایک ایسے راہنما تھے جو رواداری کی مخالفت کرتے تھے، چنانچہ ان جھوٹے الزامات اور باطل  دعوں نے نبی کریم ﷺکی حقیقت بگاڑ کر پیش کی هے، ورنہ تو حق یہ ہے کہ آپﷺزندگی کے تمام کاموں رواداری کی دعوت دینے والے راہنما ہیں، چنانچہ ان کی عملی زندگی رواداری کی عظیم مثالوں سے بھری ہوئی ہے، ان میں سے ایک یہ کہ کچھ یہودی آپ ﷺکے لیے موت کی بد دعا کرتے تھے، اور آپ کو یہ وہم دلاتے تھے کہ وہ آپ کو سلام کر رہے ہیں، چنانچہ وہ : 'السلام علیکم (معنی : تم پر سلامتی ہو) کہنے کی بجائے (السام علیکم ) کہتے تھے، جس کا مطلب ہے: تم پر موت ہو، چنانچہ نبی کریم ﷺ ان کے اس برے ارادے سے واقف ہو گئے، لیکن آپ ﷺعظیم رواداری والے شخص تھے، ذرا سوچو کہ اگر ان کی جگہ آپ ہوتے تو کیا کرتے اور آپ کا کیا رد عمل ہوتا؟

میں نبی کریم ﷺکا رد عمل آپ کو بعد میں بتاؤں گا، پہلے ذرا آپ تصور کریں کہ آپ ایک ایسے حکمران یا بادشاہ ہیں جس کی قوم اس کی فرمانبردار ہے یا آپ حکم دینے والے راہنما اور لیڈر ہیں، اور پھر کوئی شخص آپ کے لیے موت کی بد دعا کرے، اور آپ اسے سن لیں، اور اس سے بڑھ کر یہ کہ وہ آپ دھوکہ دے اور آپ اسے جان لیں، تو اگرچہ بد دعا کرنے کے معاملہ میں آپ اسے معاف کردیں لیکن آپ اس کے دھوکہ کو  معاف نہیں کر سکتے۔

 منصف قارئین کرام ! اب میں تمہیں ایسی نازک حالت میں نبی کریم ﷺکا رد عمل بتاتا ہوں تاکہ تم اپنے آپ ہی فیصلہ کرو، تو ذرا سنو، ایک دن نبی کریم ﷺ) اپنی بیوی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، تبھی کچھ یہودی آپ کے پاس سے گزرے، اور آپ کی توہین اور تنقیص شان کرنے کی غرض سے سلام کرنے کا ڈرامہ کیا لیکن آپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور پیاری بیوی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا ان یہودیوں کے اس برے ارادہ کو سمجھ گئیں اور ان كو ان جیسے ہی ذلت آمیز الفاظ میں جواب دیا۔

لیکن اب یہ سوال یہ ہے کہ آیا نبی کریم ﷺاس جواب سے مطمئن اور متفق تھے؟ کیا وہ اس بات سے خوش تھے کہ انکی بیوی نے ان کی توہین کرنے والے لوگوں پر لعنت کی؟

جواب: نہیں، وہ اپنی بیوی کے اس طرح کا جواب دینے سے متفق اور خوش نہیں تھے، بلکہ انہوں نے اپنی پیاری بیوی کو خبردار کرتے ہوئے انہیں رواداری اور نرمی کا حکم دیا اور تشدد اور سختی سے منع کیا۔

چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے وہ کہتی ہیں :

یہودی نبی ﷺکو سلام کرتے تو: " السام عليك " (جس کا مطلب ہے: تم پر موت) کہتے تھے، تو عائشہ (یعنی وہ خود )  نے ان کی یہ بات سمجھ لی اور جواب دیا : " موت اور لعنت تم پر ہو " تو نبی ﷺنے ارشاد فرمایا: ٹھہرو عائشہ ! بے شک اللہ ہر چیز میں نرمی پسند فرماتا ہے '

(مسلم)

پچھلا مضمون اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day