Search
پہلی عقلی دلیل
آقائے کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے حالات وواقعات جو کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ملاحظہ فرمائے، واضح طور پر یہ بتاتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سچے تھے یا جھوٹے۔
یہ حالات وواقعات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے خود اپنی ماتھے کی نگاہوں سے مشاہدہ فرمائے، کیونکہ وہ احمق یا کم عقل نہ تھے کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات پر دھیان اور توجہ دیئے بغیر ہی آپ کی تصدیق کر لیں اور ایمان لے آئیں، بلکہ اگر نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹے ہوتے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی توجہ کے بغیر ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات ہی خود آپ کے جھوٹ کو بے نقاب کر دیتے۔
اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹے ہوتے تو آپ سے جھوٹ، جہالت، فحاشی، بد کاری، دھوکہ دہی اور حیلہ بازی جیسے دیگر جھوٹے اور دھوکہ دہی کے امور صادر ہوتے، لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے جو امور صادر ہوئے وہ اس کے بالکل برعکس ہیں، کیونکہ آپ سے علم، سچائی، نیکی، بھلائی، کلام میں وضاحت وصراحت، عدم تناقض، عدل وانصاف اور ایسے تمام امور کا صدور ہوا جو آپ کی سچائی اور حقانیت کا ثبوت دیتے ہیں، لہذا نبوت کا دعوی کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے، کیونکہ نبوت ایسے علوم ومعارف اور افعال واعمال پر مشتمل ہوتی ہے جن کا ایک نبی کے اندر ہونا ضروری ہے، اور وہ سب سے اشرف علوم ومعارف اور سب سے اشرف اعمال وافعال ہیں، تو بھلا ان میں سچا کیسے جھوٹے کی طرح ہو سکتا ہے؟
پس جو نبی کریم محمد صلی للہ علیہ وسلم کی ذات، آپ کے صدق، آپ کی وفاداری اور آپ کے قول وفعل میں مطابقت کو جان لے تو ضرور اسے اس بات کا یقین ہو جائے گا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایک سچے نبی ہیں، اور کیسے نہ ہوں؟! حالانکہ آپ کے دعوی نبوت (بلکہ آپ کی ولادت) سے لے کر آپ کی وفات تک ایسے بے شمار دلائل سامنے آئے جو آپ کی سچائی اور حقانیت کا ثبوت دیتے ہیں۔