1. مضامين
  2. الله كے رسول كى وصيتىں
  3. مجھے اتنا نہ بڑھاؤ جتنا کہ نصاری (عیسایوں) نے عیسی بن مریم کو بڑھایا دیا

مجھے اتنا نہ بڑھاؤ جتنا کہ نصاری (عیسایوں) نے عیسی بن مریم کو بڑھایا دیا

1127 2020/06/17 2024/11/15
مضمون کا ترجمہ.......... زبان میں کیا گیا ہے : العربية English हिन्दी

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺنے ارشاد فرمایا: "مجھے اتنا نہ بڑھاؤ جتنا کہ نصاری (عیسایوں) نے عیسی بن مریم (کی تعریف میں مبالغہ وزیادتی کرکے انہیں اللہ کا بیٹا بناکر ان) کو بڑھایا دیا، میں اللہ کا بندہ ہی ہوں، تو تم بھی (مجھے) " اللہ کا بندہ اور اس کا رسول" (ہی) کہو۔"

آپ نبی کریم ﷺسب سے بلند وبالا اخلاق، اعلی خصائص اور عمدہ اور کامل صفات کے مالک تھے، آپ ان خِلقی اور خُلقی  (جسمانی اور اخلاقی) ان سبھی عیوب سے پاک تھے جنہیں لوگوں میں برا سمجھا جاتا ہے۔

اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں آپ ﷺکو آپ کے اعلی اخلاق کی تعریف سے نوازا  اور اولین وآخرين میں آپ کی شان بلند فرمائی ہے، چنانچہ فرمان باری تعالی ہے:

 ﴿ وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ ﴾ (سورہ قلم: 4)

ترجمہ: اور بے شک آپ اعلی اخلاق پر فائز ہیں۔

یعنی خاص طور سے صرف آپ ایسے اعلی اخلاق کے مالک ہیں جن میں پوری کائنات میں آپ کا کوئی ثانی نہیں ہے۔

اس حدیث پاک میں آپ ﷺنے اپنے ماننے والوں کو مبالغہ آرائی وزیادتی کی سب سے زیادہ خطرناک قسم سے خبردار فرما کر اس سے منع فرمایا ہے، چنانچہ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: " مجھے اتنا نہ بڑھاؤ جتنا کہ نصاری (عیسائیوں) نے عیسی بن مریم کو بڑھایا دیا۔" یعنی میری تعریف کے چکر میں میرے حق میں وہ نہ کہو جو نصاری (عیسائی) عیسی بن مریم کے بارے میں کہتے ہیں، میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہی ہوں، (اللہ یا اس کا بیٹا نہیں ہوں جیسا کہ عیسائی حضرت عیسی علیہ السلام کے بارے میں کہتے  ہیں جبکہ وہ بھی میری طرح اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہی ہیں) لہذا مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہی مانو اور وہی کہو، اور ایسی بات ہرگز نہ کہو جو ان دونوں صفتوں یعنی صفت عبودیت ( یعنی بندگی) اور صفت رسالت کے خلاف ہو جو کہ (بندہ کے اندر) سب سے اعلی صفات ہیں۔

چنانچہ عبودیت وبندگی تمام مخلوق کا وظیفہ ہے جبکہ رسالت تو وہ اللہ اپنے مخلص اور نیک بندوں میں سے جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے۔

بے شک اللہ ایک ہے، نہ ہی اس کا کوئی شریک ہے اور نہ ہی اس کی کوئی اولاد، اسی کے لیے کمال مطلق اور مکمل پاکی ہے، لہذا ہمیں وہی کہنا چاہیے جس کے کہنے کا اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے، نصاری (عیسائیوں) کی طرح نہیں ہونا چاہیے، اس لیے کہ وہ گمراہ  ہیں اور سیدھی راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں، کیونکہ انہوں نے حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام کے مرتبہ کو اتنا بڑھا دیا ہے جو ان کے بلکہ کسی بندے کے لائق نہیں ہے، چنانچہ بہت زیادہ مبالغہ اور زیادتی سے جو کچھ انہوں نے چاہا ان کی شان میں کہ ڈالا اور انہیں ان کے مقام سے بہت زیادہ بڑھا کر رکھ دیا حالانکہ حضرت عیسی علیہ السلام نصاری کی ان تمام غلط اور باطل باتوں سے بری الذمہ وبے نیاز ہیں جو انہوں آپ کے حق میں کہیں ہیں اور آپ کی طرف منسوب کی ہیں۔

پچھلا مضمون اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day