Search
صبح کے بعد کہی جانے والی سنتیں
صبح کے بعد کہی جانے والی سنتیں
1: آیت الکرسی پڑھنا: ﴿اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ﴾
اسکے پڑھنے کا فائدہ یہ ہے کہ( جس نے اسے صبح میں پڑھا تو شام تک جنات سے محفوظ رہے گا اور جس نے اسے شام کو پڑھا تو صبح تک ان سے محفوظ رہے گا)
(امام نسائی اسکو روایت کیا ہے اور البانی نے اسے صحیح بتایا ہے۔
2 : معوذات پڑھنا: ﴿قُلْ هُوَ اللَّه أَحَدٌ﴾ ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ ﴿ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ (داؤد اور ترمذی)
انکے پڑھنے کا فائدہ یہ ہے کہ جس نے ان کو صبح و شام پڑھا تو ہر چیز اسکو یہ کافی ہونگی. (یعنی ہر چیز سے اسکی حفاظت کریں گی) جیسا کہ اوپر والی اسی حدیث میں ہے۔
3: أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، رَبِّ إنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِاِ اليَوم وَخَيْرَ مَا بَعْدَهُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هَذِاِ اليَوم وَشَرِّ مَا بَعْدَهُ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَسُوءِ الْكِبَرِ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ۔
] ہم نے صبح کی اوراللہ کے سارے ملک (اسکی کائنات) نے صبح کی اور تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ ، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے ساری بادشاہت ہے اور اسی کے لیے سب تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے، اے میرے رب! میں تجھ سے اس دن کی بہتری کا سوال کرتا ہوں اور اس دن کی بہتری کا جو اس کے بعد آنے والا ہے اور میں اس دن کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور اس کے بعد آنے والے دن کے شر سے، اے میرے رب ! میں سستی اور بڑھاپے کی خرابی سے تیری پناہ میں آتا ہوں، اے میرے رب ! میں آگ کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ میں آتا ہوں" اور شام میں"أَصْبَحْنَاوَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ"(ہم نےصبح کی اور اللہ ساری بادشاہت - کائنات - نے صبح کی) کی جگہ"أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ "( ہم نے شام کی اور اللہ کی ساری بادشاہت - کائنات - نے شام کی) کہے اور( رَبِّ إنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِاِ اليَوم وَخَيْرَ مَا بَعْدَهُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هَذِاِ اليَوم وَشَرِّ مَا بَعْدَهُ)(اے میرے رب ! میں تجھ سے اس دن کی بہتری کا سوال کرتا ہوں اور اس دن کی بہتری کا جو اس کے بعد آنے والا ہے اور میں اس دن کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور اس کے بعد آنے والے دن کے شر سے) کی جگہ (رَبِّ إنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَها)(اے میرے رب! میں تجھ سے اس رات کی بہتری کا سوال کرتا ہوں اور اس رات کی بہتری کا جو اس کے بعد آنے والی ہے اور میں اس رات کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور اس کے بعد آنے والے رات کے شر سے) کہے۔
4: اَللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا، وَبِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ
[ترجمہ:اے اللہ ! ہم نے تیرے ہی فضل و کرم سے صبح کی اور تیرے ہی فضل و کرم سے شام کی ،اور تیری ہی (قدرت)سے زندہ ہیں اور تیرے ہی نام پر مرتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے] شام کے وقت یہ کلمات یوں کہتے : اَللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ أَصْبَحْنَا ، وَبِكَ نَحْيَا ، وَبِكَ نَمُوتُ ، وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ [ترجمہ: یا اللہ ! ہم نے تیرے ہی فضل کے ساتھ شام کی اور تیرے ہی فضل کے ساتھ صبح کی ، تیرے ہی فضل سے زندہ ہیں اور تیرے ہی نام پر مرتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے۔ ( ترمذی)
5: (اَللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاَ إِلَهَ إِلَّا أَنْت َ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ، فَإِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ)
[ترجمہ: اے اللہ ! تو ہی میرا رب ہے ، تیرے سوا کوئی معبود بر حق نہیں ۔ تو نے ہی مجھے پیدا کیا اور میں تیرا ہی بندہ ہوں، میں اپنی طاقت کے مطابق تجھ سے کئے ہوئے عہد اور وعدے پر قائم ہوں، ان بری حرکتوں کے عذاب سے جو میں نے کی ہیں تیری پناہ مانگتا ہوں، میں اس کا اقرار کرتا ہوں کہ مجھ پر تیری نعمتیں ہیں اور میں گناہ گار ہوں، میرے گناہوں کو معاف فرما دے کہ تیرے سوا کوئی بھی گناہوں کو معاف کرنے والا نہیں]۔
اس دعا کے پڑھنے کا فائدہ یہ ہے کہ : جو شخص اس پر کامل یقین رکھتے ہوئے شام کے وقت کہے اور وہ اسی رات صبح ہونے سے پہلے فوت ہو جائے تو وہ جنت میں جائے گا، اور اسی طرح جو شخص کامل یقین رکھتے ہوئے اسی صبح کے وقت کہے اور وہ شام ہونے سے پہلے فوت ہو جائے تو وہ بھی جنت میں جائے گا )
6: چار بار یہ دعا پڑھنا: (اللَّهُمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلَائِكَتَكَ، وَجَمِيعَ خَلْقِكَ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ).
[ ترجمہ : اے اللہ! میں نے صبح کی تجھ کو گواہ بناتے ہوئے، اور تیرے عرش کے اٹھانے والوں، تیرے فرشتوں اور تیری ساری مخلوق کو گواہ بناتے ہوئے اس بات پر کہ تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو تنہا ہے تیرا کوئی شریک نہیں، اور اس بات پر کہ محمد ﷺ تیرے بندہ اور تیرے رسول ہیں]۔ ( امام داؤد اور امام نسائی نے دن و رات کے عمل کے باب میں اس حدیث کو ذکر کیا ہے)۔
اس دعا کے پڑھنے کا فائدہ یہ ہے کہ جو شخص اس کو صبح و شام چار بار پڑھ لے اللہ تعالی اسکو جہنم کی آگ سے آزاد کر دے گا۔
اور شام کو اس طرح کہے : ( اللَّهُمَّ إِنِّي أَمْسَيْتُ) [ اے اللہ میں نے شام کی]۔
7: ( اللَّهُمَّ مَا أَصْبَحَ بِي مِنْ نِعْمَةٍ أَوْ بِأَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ فَمِنْكَ وَحْدَكَ ، لَا شَرِيكَ لَكَ، فَلَكَ الْحَمْدُ، وَلَكَ الشُّكْرُ)
[ ترجمہ : اے اللہ! میں یا تیری مخلوق میں سے کوئی بھی جس کسی بھی نعمت کے ساتھ صبح کرے تو وہ تیرے ہی فضل و کرم سے ہے، تو تنہا ہے، تیرا کوئی شریک نہیں، تو تیرے ہی لئے ساری خوبیاں ہیں، اور تیرے ہی لئے شکر ہے] امام داؤد اور امام نسائی نے دن و رات کے عمل کے باب میں اس حدیث کو ذکر کیا ہے.
اس دعا کے پڑھنے کا فائدہ یہ ہے کہ: جس نے اس کو صبح کے وقت پڑھا اپنے پورے دن کا شکر ادا کر دیا، اور جس نے شام کے وقت پڑھا اپنی پوری رات کو شکر ادا کر دیا. ( جیسا کہ اسی پوری حدیث میں بیان کیا گیا ہے)۔
8: تین بار یہ دعا پڑھے : ( اللَّهُمَّ عَافِنِي في بَدَني، اللَّهُمَّ عافِني في سَمْعي، اللَّهُمَّ عافِنِي في بَصَري، لا إله إلاَّ أنت، اللَّهُمَّ إني أعُوذُ بِكَ من الكُفْرِ والفَقْرِ، اللَّهُمَّ إني أعُوذُ بِكَ مِنْ عذابِ القَبْرِ، لاَ إله إلاَّ أنْتَ).
[ترجمہ : اے اللہ ! مجھے میرے جسم میں عافیت و سکون دے، اے اللہ ! مجھے میرےکانوں میں عافیت و سکون دے، اے اللہ !مجھے میری آنکھوں میں عافیت و سکون دے، تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں، اے اللہ ! میں کُفر اور فقر سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور عذابِ قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں]۔ (امام داؤد اور امام احمد نے یہ حدیث روایت کی ہے)۔
9:سات بار یہ دعا پڑھے: (حَسْبِي اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ ، عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ).
[ترجمہ: میرے لیے اللہ ہی کافی ہے، اس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور وہ عرش عظیم کا مالک ہے]
(امام ابن سنی نے مرفوعاً اور امام ابو داؤد نے موقوفا اس حدیث کو ذکر کیا ہے)
اس دعا کو پڑھنے کا فائدہ یہ ہے کہ: جو اسکو صبح و شام سات بار پڑھے گا اللہ تعالیٰ اسے اس کے دنیوی اور اخروی غموں سے نجات دیدگا جیسا کہ اسی حدیث میں بیان کیا گیا ہے.
10: (اَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي ، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي، اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ ، وَمِنْ خَلْفِي ، وَعَنْ يَمِينِي ، وَعَنْ شِمَالِي ، وَمِنْ فَوْقِي ، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي)
[ترجمہ: اے اللہ ! میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں ہر طرح کی معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں، اے اللہ ! اپنے دین ،دنیا، اہل خانہ اور مال و دولت کے متعلق عافیت اور معافی کا طلب گار ہوں، اے اللہ ! میرے عیبوں پر پردہ ڈال دے، اور میری گھبراہٹوں سے مجھے امن دے، اے اللہ ! میرے آگے ، پیچھے ، دائیں ، بائیں اور اوپر سے میری حفاظت فرما، اور میں تیری عظمت کی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ میں اپنے نیچے سے اچانک ہلاک کر دیا جاؤں]۔ (داؤد اور ابن ماجہ)
11: (اَللَّهُمَّ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبِّ كُلِّ شَیْءٍ وَمَلِیْكَهُ، اَشْهَدُ اَنْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اَ نْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ، وَأَنْ أَقْتَرِفَ عَلَى نَفْسِي سُوءًا أَوْ أٓجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ).
[ترجمہ: اے اللہ! چھپے اور کھلے سب کو جاننے والے، آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے، تو ہی ہر چیز کا پروردگار اور مالک ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں، میں اپنے نفس کی برائی، شیطان کے شر اور اس کے شرک سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اور اس بات سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں اپنے آپ پر برائی ڈھاؤں یا کسی مسلمان تک برائی کو لے جاؤں] امام ترمذی اور امام ابو داؤد نے یہ حدیث روایت کی ہے.
12: تین بار یہ پڑھے :( بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ، وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ).
[ترجمہ: اللہ کے نام سے شروع، وہ ذات کہ جس کے نام سے کوئی چیز بھی زمین میں ہو یا آسمان میں نقصان نہیں دے سکتی اور وہی سننے والا اور جاننے والا ہے]
(امام ابو داؤد، امام ترمذی، ابن ماجہ اور امام احمد بن حنبل)
اس دعا کے پڑھنے کا فائدہ یہ ہے کہ : جو بھی اس کو تین بار صبح اور تین بار شام میں پڑھے گا اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاۓ گی جیسا کہ اس حدیث میں بیان کیا گیا ہے.
13: تین بار یہ پڑھے : (رَضِيتُ بِاللهِ رَبًّا ، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا ، وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيًّا).
[ترجمہ: میں اللہ کو بطور رب اور اسلام کو بطور دین اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور نبی مان کر راضی ہوں۔[ (امام ابو داؤد، امام ترمذی، ابن ماجہ اور امام احمد بن حنبل)
اس کا فائدہ یہ ہے کہ جو اس کو صبح و شام پڑھے گا تو اللہ تعالی کے لئے حق ہے کہ اللہ تعالی اسے روزِ قیامت راضی کر دے گا۔
14: ( يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ ، أَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ ، وَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ).
[ترجمہ: اے ہمیشہ اپنے آپ زندہ رہنے والے اور اس کائنات کو قائم رکھنے والے! تیری رحمت کے صدقے میں مدد کا طلب گار ہوں، میرے تمام معاملات سنوار دے، اور مجھے ایک پل کے لیے بھی میرے نفس پر مت چھوڑ]۔
(امام حاکم نے اس کو روایت کرکے اسے صحیح بتایا ہے اور امام ذہبی نے انکی موافقت کی ہے)۔
15: (اَصْبَحْنَا عَلَى فِطْرَةِ الاِسْلاَمِ، وَكَلِمَةِ الْاِخْلَاصِ، وَدِیْنِ نَبِیْنَا مُحَمَّدٍ صَلَى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمْ وَمِلَّةِ اَبِیْنَا اِبْرَاهِیْمَ حَنِیْفًا مُّسْلِمًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ).
[ ترجمہ : ہم نے فطرت اسلام ، کلمہ اخلاص ، اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین اوراپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کی ملت پر صبح کی جو ایک رخ اور فرماں بردار تھے اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھے۔]
16:سوبار یہ پڑھے:(سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ) [ ترجمہ : اللہ ہی کو پاکی ہے، وہ اپنی تعریف کے ساتھ ہے] (مسلم)
اس کا فائدہ یہ ہے کہ: جو کوئی شخص صبح و شام کو یہ پڑھے تو قیامت کے دن کوئی بھی اس سے افضل عمل لے کر نہیں آئے گا، سوائے اس شخص کے جس نے اسکی طرح یہی الفاظ کہے ہوں یا اس سے زیادہ کہے ہوں، اور دوسرا فائدہ یہ ہے کہ جو شخص اسکو پڑھے گا اسکے سارے گناہ معاف ہو جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگوں کے برابر ہوں)۔
17: صبح کو سو بار یہ پڑھے:( لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ).
[ترجمہ: ایک تنہا اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی ساجھی نہیں ، بادشاہی اسی کی ہے ، تعریف اسی کی ہے اور وہ ہر شے پر خوب قادر ہے ]. (بخاری اور مسلم)
اس کا فائدہ یہ ہے کہ جو اس دن میں سو بار پڑھے گا تو اس کو نیچے آنے والی چیزیں حاصل ہونگی:
1 = دس غلام آزاد کرنے کو ثواب ملے گا۔
2= اسکے نامہ اعمال میں سو نیکیاں لکھ دی جائیں گی۔
3= اور یہ دعا اسکے لیے اس دن شام تک شیطان کے شر سے ڈھال بن جائے گی جیسا کہ اسی حدیث میں بیان کیا گیا ہے۔
18: دن میں سو بار: ( أسْتَغْفِرُ اللهَ وَأتُوبُ إلَيهِ) [ میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع لاتا ہوں] پڑھے۔ (بخاری و مسلم)
19: صبح کے وقت یہ پڑھے: ( اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا، وَرِزْقًا طَيِّبًا، وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا)
[ ترجمہ : اے اللہ! میں تجھ سے نفع بخش علم، پاک رزق اور قبول ہونے والے عمل کا طلبگار ہوں].
( ابن ماجہ )
20: تین بار یہ پڑھنا بھی سنت ہے: ( سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ ، عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ).
[ترجمہ: اللہ ہی کو پاکی ہے، اور وہ اپنی تعریف کے ساتھ، جتنی اس کی مخلوق کی تعداد ہے اور جتنی اس کو پسند ہے اور جتنا اس کے عرش کا وزن اور جتنی اس کے کلمات کی سیاہی ہے]۔ (مسلم)
21: شام کے وقت تین بار یہ پڑھنا بھی سنت ہے: ( أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ).
[ترجمہ: میں تمام مخلوقات کے شر اور برائی سے اللہ تعالی کے مکمل کلمات کی پناہ چاہتا ہوں].
( ترمذی، ابن ماجہ اور امام احمد بن حنبل)
ان اذکار میں سے کسی ایک ذکر کو بھی پڑھ لیا تو ایک سنت پر عمل ہو جائے گا، اسی لئے صبح و شام ہر مسلمان کو ان اذکار کی حفاظت کرنا چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ سنتوں پر عمل ہو سکے۔
اور مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان اذکار کو اخلاص، سچے دل اور کامل یقین کے ساتھ پڑھے، اور ان اذکار کے معانی کو محسوس کرے تاکہ اسکی واقعی زندگی، اسکے اخلاق اور اسکے طور طریقے میں یہ اثر کر سکیں۔
شام کے اذکار
وقت سورج غروب کے بعد شروع ہوتا ہے
شب بیداری یا تہجد کی سنتیں:
اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا : " رمضان کے بعد سب سے افضل روزے اللہ کے مہینے محرم الحرام کے روزے ہیں، اور فرض نماز کے بعد سب سے اچھی نماز رات ( تہجد) کی نماز ہے"۔ ( مسلم)
- 1. رات یا تہجد کی نماز کی سب سے اچھی تعداد گیارہ یا تیرہ رکعت ہے لمبے قیام یعنی دیر تک کھڑے رہنے کے ساتھ، کیونکہ حدیث شریف میں ہے کہ : " اللہ کے رسول ﷺ گیارہ رکعت نماز پڑھتے تھے اور وہی آپ کی نماز ہوتی تھی"۔ ( بخاری)
ایک دوسری روایت میں ہے: " تیرہ رکعت پڑھتے تھے" ( بخاری)
- 2. اس کے لیے یہ بھی سنت ہے کہ جب رات یا تہجد کی نماز کا ارادہ کرے تو پہلے مسواک کرلے، اور سورہ آل عمران کی آخری آیتیں پڑھے یعنی اللہ تعالی کے فرمان: ﴿إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ﴾ [ترجمہ: بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات اور دن کی با ہم بدلیوں میں نشانیاں ہیں عقلمندوں کے لئے ] سے سورت کے آخر تک۔
- 3. اسی طرح یہ بھی سنت ہے کہ جو دعائیں نبی کریم ﷺ سے ثابت ہیں ان کے ذریعہ دعا کرے، (ان میں سے یہ دعا بھی ہے): ( اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ مَلِكُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ الْحَقُّ، وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ، وَقَوْلُكَ حَقٌّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ).
[ ترجمہ: اے اللہ! تیرے ہی لیے ساری تعریفیں ہیں، تو ہی زمین اور آسمانوں اور ان میں جو کچھ ہے سب کا بنانے والا ہے، تیرے ہی لیے ساری خوبیاں ہیں، تو نور ہے آسمانوں اور زمینوں کا، اور جو کچھ ان میں ہے اس کا، تیرے ہی لیے ساری بڑائیاں ہیں،تو آسمانوں اور زمینوں کا مالک ہے، تیرے ہی لیے ساری تعریفیں ہیں، تو حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تجھ سے ملنا حق ہے، تیرا فرمان حق ہے، جنت حق ہے، دوزخ حق ہے، اور سارے نبی بر حق ہیں].
- 4. یہ بھی سنت سے ہے کہ رات یا تہجد کی نماز دو مختصر رکعتوں سے شروع کرے تاکہ ان دو رکعتوں کے ذریعہ آئندہ رکعتوں کے لیے چست ہو جائے، اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:
" تم سے کوئی جب رات کو نماز پڑھے تو دو مختصر یا خفیف رکعتوں سے نماز کو شروع کرے"۔ (مسلم)
- 5. اسی طرح یہ بھی سنت ہے کہ نماز میں ( قراءات سے پہلے)کویٔ ایسی دعا پڑھے جو نبی کریم ﷺ سے ثابت ہو جیسے:( اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرَائِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ، فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ، اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإذْنِكَ، إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ).
[ ترجمہ: اے اللہ! جبریل، میکائیل اور اسرافیل کے پروردگار! آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کرنے والے! کھلے اور چھپے کو جاننے والے! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان ان باتوں میں حق فیصلہ فرماتا ہے جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں، اپنی رحمت سے مجھے حق کی راہ چلا جس میں اختلاف ہو گیا ہے، بیشک تو جسے چاہتا ہے سیدھا راستہ چلاتا ہے]۔
- 6. رات یا تہجد کی نماز کو لمبا کرنا یا اسے دیر تک پڑھنا سنت ہے، اللہ کے رسول ﷺ سے سوال کیا گیا:کونسی نماز بہتر ہے؟ تو آپ نے ارشاد فرمایا: " قنوت کو لمبا کرنا" ( نماز میں دیر تک ٹھہرنا) یہاں " قنوت" سے مراد قیام یعنی کھڑے رہنا ہے۔ (مسلم)
- 7. عذاب کی آیت پر پناہ مانگنا بھی سنت ہے، لہذا یوں کہے: ( أَعُوذُ بِاللّه مِن عَذَابِ اللَّهِ) [ترجمہ: اللہ کے عذاب سے میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں)، اسی طرح رحمت کی آیت پر رحمت طلب کرنا بھی سنت ہے، لہذا یوں کہے: ( اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ) [ ترجمہ: اے اللہ! میں تجھ سے تیرے فضل و کرم کا طلبگار ہوں]، یوں ہی اللہ کی پاکی پر مشتمل آیت کے وقت اللہ کی تسبیح و پاکی بیان کرنا بھی سنت ہے.
وتر اور اس کی سنتیں
1: جو شخص تین رکعت وتر پڑھے اس کے لیے سنت ہے کہ وہ سورہ فاتحہ کے بعد پہلی رکعت میں سورہ : ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾ اور دوسری رکعت میں سورہ ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ﴾ اور تیسری رکعت میں سورہ ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ﴾ پڑھے، جیسا کہ ابو داؤد، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے.
2: یہ بھی سنت ہے کہ وتر سے سلام پھیرنے کے بعد تین بار ( سُبْحانَ المَلِكِ القدُّوسِ) [ترجمہ: پاکی ہے پاک مالک کے لئے] کہے، -امام دار قطنی کی روایت میں اس حدیث میں کچھ اضافہ ہے- اور تیسری بار میں بلند آواز سے اور تھوڑا کھینچ کر کہے اور ساتھ میں یہ بھی کہے (ربُّ الملائكةِ والرُوْحِ) [ ترجمہ: فرشتوں اور روح کے مالک] ارنوط نے اس حدیث کو صحیح بتایا ہے یوں ہی ابو داؤد اور نسائی نے اس کو روایت کیا ہے.
سونے سے پہلے کی سنتیں
1:یہ دعا پڑھنا: ( اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا) [ اے اللہ تیرے ہی نام پر مرتا اور جیتا ہوں] (بخاری)
2: اپنی ہتھیلیوں کو ملا کر ان میں پھونکے اور پھر (قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ) ، (قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ) اور (وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ) پڑھے ، پھر اپنی دونوں ہتھیلیوں کو جہاں تک ہو سکے اپنے جسم پر ملے، اس کے لیے سر، چہرہ اور جسم کے اگلے حصے سے شروع کرے، اور یہ عمل تین بار کرے۔ ( بخاری)
3: آیت الکرسی پڑھنا:﴿للَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ﴾ (بخاری)
اس آیت کے پڑھنے کا فائدہ : جو اسے پڑھے گا اللہ کی جانب سے ایک محافظ اس کی حفاظت کریگا اور شیطان اس کے قریب نہیں آئے گا۔
4- یہ دعا پڑھنا: ( بِاسْمِكَ رَبِّي بِكَ وَضَعْتُ جَنْبِي، وَبِكَ أَرْفَعُهُ، إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي، فَارحَمْها، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ"
[ ترجمہ : اے میرے رب! میں تیرے نام پر اپنے پہلو کے بل لیٹ رہا ہوں، اور تیرے نام پر ہی اٹھوں گا، اگر تو میری جان کو قبض کر لے تو اس پر رحم فرمانا، اور اگر اسے چھوڑ دے تو اس کی ایسے حفاظت فرمانا جیسے تو نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے]۔ (بخاری)
5- یہ دعا پڑھنا بھی سنت ہے :( اللَّهُمَّ خَلَقْتَ نَفْسِي وَأَنْتَ تَوَفَّاهَا ، لَكَ مَمَاتُهَا وَمَحْيَاهَا ، إِنْ أَحْيَيْتَهَا فَاحْفَظْهَا ، وَإِنْ أَمَتَّهَا فَاغْفِرْ لَهَا ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ)
[ ترجمہ: اے اللہ! تونے ہی میری جان پیدا کی، تو ہی اسے فوت کرے گا، تیرے ہی لیے اسے مرنا اور جینا ہے، اگر تو اسے زندہ رکھے تو اس کی حفاظت کر، اور اگر اسے موت دے تو اسے بخش دے، اے اللہ! میں تجھ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں]۔ (مسلم)
6- اپنا ہاتھ دائیں رخسار کے نیچے رکھ کر تین بار یہ پڑھے:(اللَّهُمَّ قِنِى عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ)
[ ترجمہ: اے اللہ! مجھے تیرے عذاب سے اس دن محفوظ رکھنا جب تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا]۔
( ابو داؤد اور ترمذی)
7: تینتیس(33) بار( سبحان اللہ)،تینتیس(33) بار( الحمد للہ) اور چونتیس(34) بار( وأللهُ أكبر) پڑھنا۔
( بخاری و مسلم)
8: اس دعا کا پڑھنا: ( الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَكَفَانَا وَآوَانَا فَكَمْ مِمَّنْ لَا كَافِيَ لَهُ وَلَا مُؤْوِيَ)
[ترجمہ: تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھلایا ، پلایا، وہی ہمارے لیے کافی ہے، اور اسی نے ہمیں رہنے کیلئے جگہ دی، اور کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جن کی نا تو کفالت کرنے والا کوئی ہے اور نا ہی ٹھکانہ دینے والا کوئی]۔ ( مسلم)
9: اس دعا کو پڑھنا : ( اللهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِيْ إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَ وَجَّهْتُ وَجْهي إلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجٰى مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ).
[ترجمہ : اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کر دی ہے، اپنا معاملہ تیرے حوالے کر دیا ہے، اور اپنے آپ کو تیری طرف متوجہ کر دیا ہے، اور اپنی پشت پناہی کے لیے تیری پناہ میں آگیا ہوں تجھ ہی سے امید کرتے اور ڈرتے ہوئے، تیرے علاوہ کوئی جائے پناہ اور کوئی ٹھکانہ نہیں، میں تیری نازل کی ہوئی کتاب، اور تیرے بھیجے ہوئے نبی پر ایمان لایا]۔ (مسلم)
11:یہ دعا پڑھنا:( اَللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَبْعِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى، وَمُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْفُرْقَانِ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ شَيْءٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ، اللهُمَّ أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ، اقْضِ عَنَّا الدَّيْنَ، وَأَغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ).
[ترجمہ: اے اللہ! ساتوں آسمانوں کے مالک، اور عرش عظیم کے پروردگار، ہمارے اور ہر چیز کے پروردگار، گٹھلی اور بیج کو پھاڑنے والے، تورات ، انجیل اور قرآن نازل کرنے والے، میں ہر اس چیز کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں جو تیرے قبضۂ قدرت میں ہے، اے اللہ! تو ہی اول ہے، تجھ سے پہلے کچھ نہیں، تو ہی آخر ہے تیرے بعد کچھ نہیں، تو ہی غالب ہے تجھ سے اوپر کوئی نہیں، تو ہی باطن ہے، تیرے ما وراء کچھ نہیں، ہمارے قرضے ادا فرما دے، اور ہماری غریبی دور کر کے ہمیں مال دار بنا دے]۔ (مسلم)
12- سورۂ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھنا: یعنی اللہ تعالی کے فرمان:﴿ آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ﴾[ ترجمہ: رسول ایمان لایا اس پر جو اس کے رب کے پاس سے اس پر اُترا اور ایمان والے] سے سورت کے آخر تک، حدیث شریف میں ہے: (منْ قَرَأَ بهما فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ ) [جس نے سورۂ بقرہ کی آخری دو آیتوں کو رات میں پڑھ لیا تو یہ دونوں آیتیں اس کے لیے کافی ہوں گی] (بخاری)
اہل علم کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ یہ دو آیتیں کس چیز سے کافی ہوں گی؟ تو اس بارے میں یہ کہا گیا ہے: اس رات قیام کرنے ( عبادت) سے کافی ہو جائیں گی، اور یہ بھی کہا گیا ہے( اس رات کی) ہر برائی، آفت اور شر سے کافی ہو جائیں گی(یعنی حفاظت کریں گی)، میں کہتا ہوں کہ : دونوں معنی مراد لینا بھی درست ہے۔ (] امام نووی کا کلام پورا ہو گیا ] الأذكار[)
13: پاکی کی حالت میں ہونا: حدیث شریف میں ہے کہ : " جب تم اپنے بستر پر جانے کا ارادہ کرو تو وضو کرلو"۔
14: داہنی کروٹ پر سونا: (حدیث شریف میں ہے کہ) " پھر اپنی داہنی کروٹ پر لیٹ جاؤ"۔ (بخاری اور مسلم)
15: اپنا داہنا ہاتھ اپنے داہنے رخسار( گال) کے نیچے رکھنا: " نبی کریم ﷺ جب آرام فرماتے تو اپنا داہنا ہاتھ اپنے رخسار(گال) کے نیچے رکھ لیتے"۔ (ابو داؤد)
16: بستر کو جھاڑنا: ( نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا) " تم میں سے کوئی جب اپنے بستر پر جانے کا ارادہ کرے تو اسے جھاڑ لے..... کیونکہ اسے معلوم نہیں کہ اسکے بعد کیا چیز اس بستر پر آئی"
(بخاری اورمسلم)
17: سورہ ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ﴾ پڑھنا.
اس کے پڑھنے کا فائدہ یہ ہے کہ وہ شرک سے بچنے کی ڈھال ہے ( یعنی وہ شرک سے دور رکھے گی)۔
( ابو داؤد، ترمذی اور امام احمد نے اسے روایت کیا ہے، ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح بتایا اور امام ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے، اور حافظ نے اسے حسن بتایا اور البانی نے صحیح کہا ہے)۔
أمام نووی نے ارشاد فرمایا: بہتر یہ ہے کہ انسان اس باب میں ذکر کی گئی تمام چیزوں پر عمل کرے، لیکن اگر نہ ہو سکے تو اپنی حیثیت کے مطابق ان میں سے اہم چیزوں پر عمل کرے۔
بہت زیادہ تلاش و جستجو کے بعد پتہ چلا ہے کہ زیادہ تر لوگ دن و رات میں دو بار سوتے ہیں، تو اس طور پر ان تمام یا بعض سنتوں پر (ایک دن اور رات میں) دو بار عمل ہو گا؛ کیونکہ یہ سنتیں رات کو سونے کے ساتھ خاص نہیں ہیں بلکہ دن کے سونے کو بھی شامل ہیں؛ اس لیے کہ (مذکورہ) حدیثیں عام ہیں۔
سوتے وقت ان سنتوں پر عمل کرنے کے فائدے :
1- اگر مسلمان سونے سے پہلے ان تسبیحوں اور اذکار کی حفاظت کرے( یعنی لگاتار ان کو پڑھتا رہے) تو اس کے لیے سو (100) صدقوں کا ثواب لکھ دیا جائے گا، کیونکہ حدیث پاک میں ہے کہ :" ہر ایک بار (سُبْحانَ الله) کہنا ایک صدقہ، اور ہر ایک بار ( ألله أكبر) کہنا ایک صدقہ، اور ہر ایک بار (الحمدلله)کہنا ایک صدقہ، اور ہر ایک بار (لا إله إلا اللّه)کہنا ایک صدقہ ہے"۔ (مسلم)
* أمام نووی نے ارشاد فرمایا کہ : اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے ایک صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا.
2 : اگر مسلمان سونے سے پہلے ان تسبیحات(اذکار) کی حفاظت کرے ( یعنی لگاتار ان کو پڑھتا رہے) تو جنت میں اس کے لیے سو(100) درخت لگا دیئے جائیں گے جیسا کہ نماز کے بعد اذکار کے فائدہ کے بارے میں ابن ماجہ کی روایت کی ہوئی حدیث میں گزرا۔
3:اللہ تعالی اس بندے کی حفاظت فرمائے گا، اس رات شیطان کو اس سے دور رکھے گا، اور تمام برائیوں اور آفتوں سے اسے بچائے گا۔
4: چوتھا فائدہ یہ ہے کہ وہ بندہ اللہ تعالی کے ذکر، اس کی اطاعت و فرماں برداری، اس پر بھروسہ اور اس سے مدد طلب کرنے کے ذریعہ اپنے دن کو ختم کرے گا۔