1. مضامين
  2. ۳۰ نبوی وصیتیں شب زفاف کی زوجین کے لیے
  3. (16)سولہویں وصیت : جب شوہر کو بیوی کی نفرت و ناپسندیدگی کا خدشہ ہو تو

(16)سولہویں وصیت : جب شوہر کو بیوی کی نفرت و ناپسندیدگی کا خدشہ ہو تو

1196 2019/11/14 2024/10/10
مضمون کا ترجمہ.......... زبان میں کیا گیا ہے : العربية Français हिन्दी

شب زفاف کا مقصد محض استمتاع اور لطف اندوزی نہیں ہے بلکہ اس کا ایک بڑا مقصد زوجین کا ایک دینی واجبی امر کی ادائگی  ہے، اور وہ امر ہے زوجین کے مفہوم و معنی کو بلند و بالا کرناجس کے ذریعے جنسی تعلقات کا مفہوم اس لذت حیوانی سے کہیں درجے بڑھ جاتا ہے جو محض ایک وسیلہ ہے غایت و  مقصد نہیں۔

اسی لیےاسلام ان اسباب کو تلاش کرتا ہے جو ازدواجی تعلقات کو خراب اور ناخوشگوار بنا دیتے ہیں، اور پھر ان سے بچنے کے لیے ان کے بہترین  حل پیش کرتا ہے، انہی پیش آنے والی مشکلوں میں سے ایک بڑی مشکل ہے : بیوی کا نفرت و ناپسند کرنا۔

حضرت ابو وائل  رحمہ اللہ  سے مروی ہےوہ فرماتے ہیں : قبیلہ بجیلہ [1]سے ایک شخص حضرت عبداللہ بن مسعود  رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا : میں نے ایک  کنواری لڑکی سے شادی کی ہے لیکن مجھے اس کی جانب سے نفرت کا خد شہ ہے[2]، تو حضرت عبد اللہ بن مسعودنے  فرمایا : الفت و محبت اللہ کی جانب سے ہوتی ہے، اور نفرت و ناپسندیدگی شیطان کی طرف سے، تاکہ وہ اللہ کی حلال کردہ چیز کو تمہارے لیےنا پسند بنا دے، جب تمہاری بیوی تمہارے پاس آۓ تو اس کو حکم دینا کہ وہ تمہارے پیچھے کھڑے ہوکر دو رکعت نماز پڑھے، پھر اس طرح دعا کرنا :

  " اللَّهُمَّ بَارِكْ لِي فِي أَهْلِي، وَبَارِكْ لأَهْلِي فِي، اللَّهُمَّ ارْزُقْهُمْ مِنِّي، وَارْزُقْنِي مِنْهُمْ، اللَّهُمَّ اجْمَعْ بَيْنَنَا مَا جَمَعْتَ فِي خَيْرٍ، وَفَرِّقْ بَيْنَنَا إِذَا فَرَّقْتَ إِلَى خَيْرٍ "

" اے اللہ! میرے اہل و عیال میں میرے لیےاور مجھ میں ان کے لیے برکت  فرما، اے اللہ! ان کو میرے ذریعے اور مجھے انکے ذریعے رزق عطا فرما، اے اللہ! تو ہمیں بھلائی پر جمع رکھ اور جب ہمیں جدا فرمانا تو بھلائی ہی کے لیے جدا فرمانا"۔ [3]

حضرت ابو ذر  رضی اللہ عنہ فرماتے تھے :" جب تمہاری بیوی تمہارے پاس آۓ تو دو رکعت نماز پڑھنا، اور اسے بھی حکم دینا کہ وہ تمہارے پیچھے کھڑے ہوکر نماز پڑھے، اوراس کی پیشانی پر ہاتھ رکھ کر اللہ سے خیر وعافیت طلب کرنا، اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگنا "۔[4]

حضرت حسن بصری  رحمہ اللہ   فرماتے ہیں ": جب بیوی شوہر کے گھر اس کے پاس آۓ تو شوہر کو حکم دیا جائے کہ وہ اس کی پیشانی پر ہاتھ رکھ کر اس کے لیےدعائے برکت کرے "۔ [5]



[1]  " بجیلہ" یہ عرب کے ایک مشہور و معروف قبیلے کا نام ہے۔

[2]   نفرت و ناپسیندگی کبھی بیوی کی طرف سے ہوتی ہے تو کبھی شوہر کی جانب سے، حدیث پاک میں آیا ہے،" لا یفرک مؤمن مؤمنة" یعنی کوئی مومن کسی مومنہ سے نفرت نہ کرے، اس میں حسن سلوک اور محبت کی تعلیم ہے۔

[3]  یہ خبر صحیح ہے، مصنف عبد الرزاق (10460)، (10461)، طبرانی " المعجم الکبیر" ( 8993)، (8994) ۔

[4] مصنف عبد الرازق ( 10462)

[5]  حوالہ ٔ  سابق ( 10464)

 

پچھلا مضمون اگلا مضمون

اسی قسم کے مضامین

" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day