1. مضامين
  2. ۳۰ نبوی وصیتیں شب زفاف کی زوجین کے لیے
  3. (19) انیسویں وصیت : عورتوں کے ساتھ مختلف جائز طریقوں سے جماع کرنا

(19) انیسویں وصیت : عورتوں کے ساتھ مختلف جائز طریقوں سے جماع کرنا

1102 2019/11/14 2024/04/20
مضمون کا ترجمہ.......... زبان میں کیا گیا ہے : العربية English Français Español हिन्दी

حضور ﷺنے دبرکو چھوڑ  کر آگے کے مقام(جاۓ پیدائش) میں آگے، پیچھے اورمختلف طریقوں سے بیویوں کے ساتھ جماع کی اجازت دی ہے۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ  اللہ کے رسول ﷺکی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کی : اے اللہ کے رسول!  میں ہلاک ہو گیا،  آپ ﷺنے ارشاد فرمایا :" کس چیز نے تم کو ہلاک کر دیا؟ انہوں نے جواب دیا رات میں نے اپنے کجاوے کو پلٹ دیا ( عورت کے پیچھے کھڑے ہو کر آگے کے مقام میں جماع کرنے سے کنایہ ہے)، تو آپ ﷺنے کوئی جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ آپ پریہ آیت نازل ہوئی :

"  نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ"  [1]

تمہاری بیویاں تمہارے لیے کھیتیاں ہیں تو تم اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہو آؤ ۔

آپ ﷺ نے فرمایا :" تم (بیویوں کے ساتھ ان کے آگے کے مقام میں) آگے سے جماع کرو یا پیچھے سے، لیکن دبر اور حائضہ  سے ( جماع کرنے سے)دور رہو" [2]

آیت کے لفظ (أَنَّىٰ)کے معنی میں اختلاف ہے، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اس کا معنی یہ ہے " (آگے کے مقام میں) جس طرح چاہو آؤ" بعض نے کہا کہ اس کا معنی یہ ہے " جس مقام سے چاہو آؤ" اور بعض نے کہا ہے کہ اس کا معنی یہ ہے " جس وقت چاہو آؤ "۔

لیکن صحیح وہی ہے جو اللہ کے رسول ﷺنے بیان فرمایا :" کہ دبرکو چھوڑ کر آگے کے مقام سے جس طرح چاہو آؤ" ۔

اس کے بارے میں ایک دوسری روایت بھی ہے :" سامنے سے، یا پیچھے سے یا چت لٹا کر، لیکن صرف آگے کے مقام میں "۔

 اور ایک دوسری روایت میں ہے :" اگر آگے کے مقام میں ہو تو سامنے سے کرے یا پیچھے سے "۔[3]

اس کا مطلب یہ ہے کہ صرف اس مقام میں ہو جس سے بچہ پیدا ہوتا ہے، جس کو" فرج" کہتے ہیں، اب اس میں چاہے جس طرح کرے۔



[1] سورة البقرة ،آیت: 223

[2]  یہ حدیث صحیح ہے، بخاری (4528)، مسلم (1059)، ابو داود(2163)،ترمذی (2978)،نسائی" عشرة النساء " (91)، ابن ماجہ (1925)، مصنف ابن ابی شیبہ (4/229)،احمد (259)، سنن دارمی نے اپنی (259)وابن حبان (1721)

[3]  یہ حدیث صحیح ہے، طحاوی نے" شرح معني الآثار" (3/41) میں، حاکم نے (2/279)،بیہقی نے " سنن الکبریٰ" (7/195) میں،ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے اس کی تخریج فرمائی ہے، جیسا کہ امام سیوطی کی " در منثور" ( 1 /162) میں ہے۔

 

پچھلا مضمون اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day