1. مضامين
  2. رسول اللہ ﷺ پر ایمان نہ لانے والے کے نام ایک پیغام
  3. اگر اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم سارے لوگوں کو دھوکہ دے رہے تھے تو اپنے آپ کو تو کبھی نہیں دے سکتے تھے

اگر اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم سارے لوگوں کو دھوکہ دے رہے تھے تو اپنے آپ کو تو کبھی نہیں دے سکتے تھے

اگر قرآن پاک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا خود ساختہ کلام ہو اور وہ اللہ کی طرف سے نازل نہ ہوا ہو تو کیا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے آپ کو دھوکہ دے سکتے تھے؟

کیا وہ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال سکتے تھے؟

میں آپ کے سامنے ایک واقعہ بیان کروں گا پھر آپ خود ہی اپنی عقل سلیم سے فیصلہ کرنا:

اللہ سبحانہ وتعالی نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا:

﴿يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِين ﴾[المائدة: 67]۔

ترجمہ: اے رسول! جو کچھ بھی تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے اسے (لوگوں تک) پہونچاؤ، اور اگر تم نے(ایسا) نہیں کیا تو پھر تم نے اس (اللہ) کا کوئی پیغام نہیں پہنچایا، اور اللہ تمہاری لوگوں سے حفاظت کرے گا، بےشک اللہ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا ہے۔

یہ اللہ کے کلام قرآن پاک کی ایک آیت ہے جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا۔

اس آیت کے بارے میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

ایک رات اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات جاگ رہے تھے ، اس وقت میں آپ کے پاس تھی، تو میں نے عرض کیا: “اے اللہ کے رسول! کیا بات ہے؟”

فرمایا: “کاش میرے صحابہ میں سے کوئی ایک نیک آدمی رات کو مجھے پہرہ دیتا! ”

فرماتی ہیں:“ ہم یہ بات ہی کر رہے تھے کہ اچانک میں نے ہتھیار کی آواز سنی۔”

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: “کون ہے؟”

(آنے والوں) نے جواب دیا:“ ہم سعد اور حذیفہ ہیں اور آپ کو پہرہ دینے آئے ہیں۔”

پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (اس رات) سو گئے یہاں تک کہ میں نے آپ کے سونے کی آواز سنی، اور پھر یہ آیت نازل ہوئی تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر سے باہر نکلے اور فرمایا:“اے لوگو! چلے جاؤ، اللہ نے مجھے محفوظ فرما دیا ہے۔”   قرطبی نے روایت کیا۔

بیلجیئم کی ایک ریسرچ اسکالر نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت پاک کا مطالعہ شروع کیا، جب وہ اس نقطہ پر پہونچی تو وہی ٹھہر گئی اور بولی: “اگر یہ شخص تمام لوگوں کو دھوکہ دے رہا تھا تو اپنے آپ کو تو کبھی نہیں دے سکتا تھا، اور اگر اسے اس بات کا پورا یقین نہ ہوتا کہ اللہ (قادر مطلق) اس کی حفاظت کر رہا ہے تو وہ کبھی ایسا کرنے (محافظوں وپہرے داروں سے جانے) کو نہیں کہتا، گویا کہ اسے واقعی حقیقی تجربہ ہے جس سے کہ اس کے خالق پر اس کے اعتماد وبھروسے کا پتہ چلتا ہے، اسی لیے میں پورے یقین کے ساتھ کہتی ہوں: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اس کے رسول ہیں”۔

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک میں بہت سارے دلائل اور معجزات موجود ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ جو کچھ بھی لائے ہیں وہ اللہ تبارک وتعالی کی طرف سے حق ہے۔

پچھلا مضمون اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day