Search
لوگوں کے پاس جو (مال و دولت) ہے اس سے بے نیاز رہ
حضرت سعید بن ابو وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص (اللہ کے رسول ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور) عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی مختصر سی وصیت فرمائیں، تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: " لوگوں کے پاس جو (مال و دولت) ہے اس سے بے نیاز رہ، کیونکہ یہی (بے نیازی) اصل مالداری ہے، اور خواہش (وحرص) سے بچ، کیونکہ (حرص و خواہش یہ اصل میں) ہمیشہ رہنے والی فقیری ہے، اور اپنی نماز ایسے پڑھو جیسے کہ تم اس دنیا سے جس رہے ہو، ایسی بات نہ کہو جس کی وجہ سے تمہیں معافی مانگنا پڑے "۔ (سخاوی: مقاصد حسنہ)
نبی کریم ﷺ اس طرح سے بات کرتے تھے کہ آپ کے کلمات مسلمانوں اور دوسرے لوگوں کے دل و دماغ میں اثر کرتے تھے، نسل در نسل آپ کے کلمات علم و حکمت کے طور پر لوگوں میں منتقل ہوتے رہے ہیں اور سبھی نے ان کو قبول کیا اور مانا ہے، کیونکہ نبی کریم ﷺ کو جوامع الكلم عطا کیے گئے، اور اللہ کے فضل و کرم سے آپ نے ہمیشہ حق بات کہی، کیونکہ آپ پوری انسانیت کے رسول ہیں اور اپنے قول و فعل کے ذریعہ اس کی ہدایت کے لئے تشریف لائے، چنانچہ آپ کی بات زندگی کا منہاج اور امت کا دستور ہے، اسی سے ساری امت اپنے دینی و دنیوی معاملات میں فیصلہ کرتی ہے، آپ کے حکم میں کوئی کمی و کجی نہیں مل سکتی، لہذا آپ کے حکم کو تسلیم کیے بغیر انہیں چین و سکون حاصل نہیں ہو سکتا۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو جو معاملات پیش آتے وہ ان کے بارے میں آپ ﷺ سے پوچھتے تو آپ ﷺ انہیں ان کے ہر سوال کا تشفی بخش اور عمدہ جواب عنایت فرماتے جس میں معاشرے اور ہر ایک فرد کے لئے بھلائی ہوتی اورجو ان کے لئے بہتر ہوتا۔