1. مضامين
  2. الله كے رسول كى وصيتىں
  3. میں اللہ کے مکمل کلمات کی پناہ چاہتا ہوں

میں اللہ کے مکمل کلمات کی پناہ چاہتا ہوں

2151 2020/06/24 2024/04/20
مضمون کا ترجمہ.......... زبان میں کیا گیا ہے : العربية English हिन्दी

حضرت مالک سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ یحیی بن سعید نے فرمایا کہ مجھے یہ خبر پہونچی کے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے رسول اکرم ﷺ سے عرض کی: میں نیند میں ڈر جاتا ہوں، تو ان سے رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم یہ پڑھا کرو: أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِهِ وَعِقَابِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ (ترجمہ: میں اللہ کے غضب، اس کے عقاب، اس کے بندوں کے شر (یعنی ان کی برائی)، شیطانی وساوس اور ان (شیطانوں) کے میرے پاس آنے سے اللہ کے مکمل کلمات کی پناہ چاہتا ہوں)"۔

اور اللہ کے کلمات تامہ وہ کلمات ہیں جن میں کسی قسم کا کوئی نقص وعیب نہ ہو جیسا کہ امام نووی علیہ الرحمہ نے فرمایا ہے، یہ بھی کہا گیا ہے کہ کلمات تامہ سے مراد فائدہ مند وشفا بخش الفاظ ہیں، ایک قول یہ ہے کہ ان سے مراد قرآن مجید ہے، ایک قول یہ ہے کہ ان سے مراد اللہ تعالی کے نام اور اس کی صفات ہیں، اور ایک قول یہ ہے کہ ان کلمات تامہ سے مراد وہ تمام چیزیں ہیں جو اللہ رب العزت نے اپنی انبیاء کرام پر نازل فرمائی ہیں۔

لیکن میرے نزدیک راجح یہ ہے - اور اللہ ہی سب سے زیادہ جانتا ہے- کہ ان کلمات تامہ سے مراد:  سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر، ہیں، کیونکہ ان میں سے ہر ایک کلمہ خالص توحید، کامل پاکی اور انتہائی جمال وجلال اور کمال پر دلالت کر رہا ہے۔

شیاطین کے ہمزات سے مراد ان کے وسوسے ہیں، در اصل ہمز عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کا معنی ہے: دبانا نچوڑنا، دھکا دینا، اور دور کرنا، چونکہ شیطان انسان پر دباؤ ڈالتا ہے، اس کے دل کو رنج و غم سے بھر دیتا ہے، اسے برائی کی طرف ڈھکیلتا ہے، نیکی سے دور کرتا ہے، سیدھے راستے سے روکتا ہے، مزید موت کے وقت اس کے پاس آتا ہے تاکہ اسے اس کے دین سے پھیر دے اور کلمہ توحید یعنی لا إلہ إلا اللہ کہنے سے روک دے۔

چنانچہ اسی لیے اللہ تبارک وتعالی نے اپنی نبی کریم ﷺ کو یہ حکم دیا کہ وہ شیطانی ہمزات یعنی وسوسوں سے اپنی پروردگار اللہ رب العزت کی پناہ مانگیں۔

اس حدیث پاک سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ جب بندہ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دعا کرے تو اپنے گناہوں کو یاد کرے، اپنی پروردگار کے حق میں اپنی کوتاہیوں کو یاد کرے، اور دین ودنیا کی کوئی چیز مانگنے سے پہلے یہ دعا کرے کہ اللہ اسے اپنے غضب وعقاب اور عذاب سے محفوظ رکھے، اگرچہ دل ہی دل میں یہ ایسا کرے، کیونکہ اعتراف گناہ اور اس کی سزا کا خوف اس دعا کرنے والے کے لیے راستہ ہموار کردیں گے اور اس کی کوتاہی کے باوجود بھی اس کی دعا قبول ہو جائے گی إن شاء الله عزوجل۔

 

 

 

پچھلا مضمون اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day