Search
(30) تیسویں وصیت : شب زفاف کی صبح ولیمہ کرنے کی وصیت
شب زفاف کی صبح شوہر کے لیے یہ مستحب ہے کہ وہ رشتے داروں اور عزیزوں و اقارب کی دعوت ولیمہ کرے، شب زفاف میں زوجین کے لیےحضور ﷺکی وصیتوں میں اس کا بھی ذکر ہے چنانچہ آپ ﷺارشاد فرماتے ہیں :" ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری کے ذریعے"۔[1]
ایک دوسری روایت میں :" اللہ تم پر برکت نازل فرمائے، ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری سے"۔[2]
اس وصیت سے ہمیں ولیمہ کا حکم معلوم ہوتا ہے، اور حدیث کا ظاہر تو اس کے وجوب پر دلالت کر رہا ہے، لیکن اکثر علماء کا موقف یہ ہے کہ یہ سنت مستحبہ ہے، اور حدیث شریف میں بکری کا ذکر اس کے لیےہے جو اس کی استطاعت رکھتا ہو، لہذا یہ لازمی اور ضروری نہیں کہ بکری سے ہی ولیمہ ہو ، چنانچہ حضرت صفیہ بنت شیبہ سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں : حضور ﷺنے اپنی کچھ بیویوں کا ولیمہ دو مد جو سے کیا "۔ [3]
علامہ بغوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ولیمہ واجب نہیں ہے بلکہ سنت ہے، اور انسان کے لیےمستحب ہے کہ جب اللہ اسے کسی نعمت سے نوازے تو وہ بطور شکر اس کا ذکر اور چرچا کرے، اسی کے مثل عقیقہ، ختنہ اور کسی غائب کے واپس آنے کے وقت کی دعوت ہیں، یہ سب اللہ کی عطا کردہ نعمت پر شکر ادا کرنے کے لیے سنن مستحبہ ہیں۔
[1] حدیث صحیح ، بخاری (1/13)،(5/39)، مسلم (1447)، مؤطا مالک (545)، احمد (3/165،190،205)،ابو داود (2109)،ترمذی (1094)،1933)،نسائی (6/120)،ابن ماجہ (1907)،دارمی (2/143)،بیہقی " سنن کبری" (7/148)
[2] یہ حدیث صحیح ہے، بخاری (8/102)،(7/27)، مسلم (1427)،ترمذی (1094)،ابن ماجہ (1907)، سنن سعید بن منصور (611)
[3] حدیث صحیح ، بخاری (5172)