Search
(20) بیسویں وصیت : حیض میں جماع کے علاوہ شوہر سب کچھ کر سکتا ہے
حدیث پاک سے ہمیں اس بات کا علم بخوبی ہو جاتا ہے کہ شب زفاف اگر بیوی حالت حیض میں ہو تو شوہر جماع کے علاوہ سب کچھ کر سکتا ہے۔
آ ئیے خاص اس بارے میں ہم حضور ﷺکی وصیت ملاحظہ کرتے ہیں چنانچہ آپ ﷺفرماتے ہیں: "نکاح ( جماع) کے علاوہ سب کچھ کرو" اور دوسری روایت میں ہے :" نکاح ( جماع) چھوڑ کر سب چیزیں کرو"۔ [1]
یہاں " نکاح" سے مراد جماع ہے۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :" جب ہم (یعنی حضور ﷺ کی ازواج مطہرات ) میں سے کوئی حالت حیض میں ہوتی اور آپ اس کے ساتھ مباشرت (چمٹنے) کا ارادہ فرماتے تو اس کو کپڑا پہننے کا حکم دیتے اور مباشرت فرماتے (یعنی چمٹتے)"۔ [2]
اس طرح ہم دیکھتے ہیں کہ حضور ﷺنے جماع کے علاوہ سب کچھ کرنے کی اجازت عطا فرمائی ہے، اور یہ اسلام کی جانب سے مسلمانوں کے لیےایک بہت بڑی آسانی ہے، کیونکہ یہودی تو حائضہ عورت کے ساتھ نہ رہتے تھے، نہ کھاتے پیتے تھے اور نہ ان سے معاملات کرتے تھے،گویا کہ وہ ایک گناہ گار اور بدکار عورت ہے۔
لیکن جب نور اسلام آیا تو اس نے مسلمانوں(بلکہ تمام لوگوں) پر آسانی کی، چنانچہ تمام بھلائیاں اور آسانیاں اسلام پر عمل کرنے اور اس کے احکام کی بجا آوری میں ہی ہیں۔
[1] دونوں حدیثوں کی تخریج: حدیث صحیح ، مسلم (302)، ابو داود (258)،احمد (2/132،246)،ترمذی (2977)،نسائی (1/152)،ابن ماجہ (644)،دارمی (245)،ابن حبان (1362)،بغوی " شرح السنہ" (314)،بیہقی " سنن کبری" (1/313)
[2] حدیث صحیح، بخاری (302)،مسلم (293)،ابو داود (270)،ترمذی (132)، نسائی (1/151)،ابن ماجہ (635)،عبد الرازق(1237)،دارمی (244)،بغوی (317)