1. مضامين
  2. الله كے رسول كى وصيتىں
  3. سچ کو مضبوطى سےپکڑوے رہو

سچ کو مضبوطى سےپکڑوے رہو

929 2020/06/24 2024/12/18
مضمون کا ترجمہ.......... زبان میں کیا گیا ہے : العربية हिन्दी

حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:" سچ کو سچ کو  مضبوطى  سےپکڑوے  رہو ؛ کیونکہ سچ نیکی اور اچھائی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے، آدمی سچ بولتا رہتا ہے اور سچ کی تلاش میں رہتا ہے حتی کہ وہ اللہ کے ہاں صدیق (بہت زیادہ سچا) لکھ دیا جاتا ہے، اور ہمیشہ جھوٹ سے بچو؛ کیونکہ جھوٹ فسق و فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فسق وفجور جہنم کی طرف لے جاتا ہے اور آدمی جھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالی کے نزدیک اسے کذاب(بہت بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے"۔

نبی کریم ﷺ کی یہ وصیت تمام قسم کی بھلائیوں کو جامع ہے جسے مومن اپنے دل سے قبول کرتا ہے اور اپنے دماغ وفکر اور سوچ میں بٹھا لیتا ہے، جس سے اس کے دل ودماغ اور ضمیر کو سکون ملتا ہے، کیونکہ سچ سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے، چنانچہ سچ ایمان کی بہترین واعلی اور افضل شکل ہے۔

چنانچہ جب صدق وسچ ہی ایمان ہے اور ایمان ہی صدق وسچ ہے تو پھر ایمان کے ہر شعبے اور درجے کا منبع وماوی صدق ہی ہوگا۔

لہذا امانت صدق ہے، وفا صدق ہے، صبر صدق ہے، شکر صدق ہے اور ان کے علاوہ بھی سبھی ایمانی شعبے وخصلتوں کا منبع وماوی صدق وسچ اور حق ہی ہے۔

چنانچہ اس بیان وشرح کے بعد اس وصیت کی قدر ومنزلت اور مومنوں کے دلوں میں اس کی عظمت ورفعت کا پتہ چلتا ہے اور خاص طور پر جبکہ وہ ارباب علم وفن اور اصحاب عقل وخرد ہوں۔

اور یہ وصیت ان سبھی تربیتی وسائل کو شامل ہے جو زندہ ومؤدب دلوں اور ضمیروں میں بلا استثناء تمام انسانی خوبیوں اور مکارم اخلاق کی شمع روشن کرتے ہیں۔

چنانچہ نبی کریم ﷺ کا فرمان عالی شان: "عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ" یعنی صدق وسچ کو لازم پکڑو، بہت ہی عمدہ اور شاندار اسلوب ہے جسے ماہرین زبان "اسلوب إغراء" یعنی شوق دلانے والا، احساسات وجذبات کو ابھارنے والا، عزم وحوصلہ کو تقویت دینے والا اسلوب وطریقہ کہتے ہیں تاکہ سننے والا اس چیز کو جلدی سے کرے اور موقعہ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کی بھلائیوں کو حاصل کرے۔

اور اس حدیث پاک کا مطلب یہ ہے کہ ہمیشہ سچ بولو، اسے اس کی جگہوں میں تلاش کرو، سچ کی محبت اپنی رگ رگ میں بسا لو، اور اپنے پروردگار، اپنے آپ اور تمام لوگوں کے ساتھ اپنے تمام اقوال، افعال اور احوال میں سچ کو مضبوطی سے پکڑو رہو، اور سچ بولنے سے کبھی بھی پیچھے مت ہٹو اگرچہ تمہارے سروں پر تلواریں ہی کیوں نہ تان دی جائیں، کیونکہ سچ میں ہی نجات ہے، صرف سخت ضرورت کے وقت ہی تعریض وتوریہ کا سہارا لو، اور سچ کو ہی اپنا دین ومذہب بنا لو، کیونکہ سچ میں ہی تمہارے معاملہ کی بھلائی اور تمہارے دین ودنیا کی بہتری ہے، وہ تمہارے ایمان کی صحت، تمہارے دلوں کی سلامتی اور تمہارے اللہ پر بھروسہ کی دلیل ہے۔

چنانچہ اگر مسلمان ہر وقت اپنے پروردگار، اپنے آپ اور لوگوں کے ساتھ سچ سے کام لیتا رہے اور ہمیشہ سچ کے دامن کو پکڑے رہے تو شاید ہی کبھی وہ جان بوجھ کر کوئی گناہ کرے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ نیکی انسان کو اتنا ہی جنت کی طرف لے جاتی ہے جتنا وہ اس کی پابندی کرتا ہے۔

 

 

پچھلا مضمون اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day