Search
مسلم اور غیر مسلم کا آپس میں ایک دوسرے کو تحفے تحائف دینا
کتب سیرت میں مذکور ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بادشاہ مصر مقوقس کے ہدیوں کا قبول فرمایا، اور انہیں ہدایا میں حضرت ماریہ قبطیہ بھی تھیں جن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے حضرت ابراہیم پیدا ہوئے۔
اور امام بخاری اپنی صحیح میں عبداللہ بن ابی ملیکہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رىشم کی کچھ قبائیں تحفہ کے طور پر آئی تھیں جن میں سونے کی گھنڈیاں (بٹن) لگی ہوئی تھیں، انہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چند اصحاب میں تقسیم فرما دیا۔ (102/7)
اور امام مسلم نے اپنی صحیح مسلم شریف میں سیدنا عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے وہ کہتے: “میں حنین کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا، تو میں اور ابو سفیان بن حارث بن عبد المطلب (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچازاد بھائی) دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ رہے اور آپ سے جدا نہیں ہوئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفید خچر پر سوار تھے جو فروہ بن نفاثہ جذامی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ دیا تھا”۔ (166/5)
پس مذکورہ حدیثوں سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا غیر مسلموں سے تحفے قبول کرنا اس کے جواز کی دلیل ہے بشرطیکہ وہ تحفے جائز چیزیں ہوں حرام نہ ہوں۔