1. مضامين
  2. رسول اللہ ﷺ کا غير مسلموں کی ساتھ سلوک
  3. مقدمہ

مقدمہ

512 2021/02/03 2024/12/22

بسم اللہ والحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله

محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک ایسی ذات کا نام ہے جو 1400 سال قبل اس دنیا میں تشریف لائی اور کہا کہ انہیں آسمان سے خدائی پیغام کی وحی آتی ہے اور وہ بنا قید زمان ومکان اور بنا تمییز جنس ورنگ کے اس پیغام کو ساری دنیا میں پھیلانے کے مکلف ہیں، اور ان کا پیغام اور ان کی نبوت ورسالت دنیا کی طرف سب سے آخری پیغام اور نبوت ورسالت ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آخری نبی ورسول ہیں ان کے بعد نہ کوئی نبی ہوگا اور نہ کوئی رسول۔

وہ کون تھے ؟؟

کیا وہ دہشت گرد تھے جیسا کہ آج کا میڈیا بیان کرتا ہے؟ کیا وہ کوئی بہادر جنگجو وفوجی تھے جس کے پاس ایک جنگی فوج تھی جس کی بنیاد پر اکثر جنگوں میں انہوں نے اپنے دشمنوں پر کامیابی حاصل کی؟

کچھ کتابیں جن میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے بارے میں گفتگو کی گئی ہے، تو صرف آپ کی زندگی کے 25 سالوں کے حوالے سے گفتگو کی گئی، اور یہ وہ مرحلہ ہے جہاں سے آپ کی دعوت وتبلیغ کا آغاز ہوا، جس نے روئے کائنات کو بدل دیا اور ہر جگہ پھیل گئی، اور ان میں سے بھی بعض میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیاسی اور عسکری مہارت کے حوالے سے گفتگو کی گئی ہے ، اور کچھ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت وتبلیغ کی نشر واشاعت یا اس کے دفاع کی غرض سے آپ کی زندگی کے جنگی یا جہادی پہلو سے بحث کی گئی ہے ، لیکن بیشتر مصنفین ومؤلفین نے آپ کی زندگی کے ایک اہم پہلو کو چھوڑ رکھا ہے اور اس پر زیادہ گفتگو نہیں کی ہے، اور وہ اہم پہلو ہے کہ  آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا  بحىثى انسان  غیر مسلموں کے ساتھ  كىسا برتاؤ وسلوک  رها۔

ہم نے اپنی اس کتاب میں اسی پہلو پر گفتگو کرنے کی کوشش کی ہے، اور اس کی ضرورت ہمیں ان بے بنیاد شبہات واعتراضات کی وجہ سے محسوس ہوئی جو حال ہی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اور مذہب اسلام پر اٹھائے گئے ہیں، لیکن آئیے ہم غیر جانبدار ہو کر اس حوالے سے اپنی گفتگو شروع کرتے ہیں، چنانچہ اگر آپ کسی شخص پر کوئی حکم لگانا چاہتے ہیں تو آپ مندرجہ ذیل چیزوں کو اپنائیں:

1- ذاتی طور پر خود آپ اس کو سنئیے۔

2- اور اس کی فکر وسوچ کا عقل سلیم کے موافق فکر وسوچ سے موازنہ کریں۔

3- اگر آپ اس کی فکر وسوچ کو مان لیں تو اس کے عمل کو دیکھیں، اگر اس کا عمل اس کے قول کے موافق ہو،

4- تو پھر پورے طور پر آپ کو اس کی بات مان لینی چاہیے، اسی بات کا اقرار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: “عقل پر ہی تکلیف کا دار و مدار ہے۔” چنانچہ جس کے پاس عقل نہ ہو وہ مکلف نہیں ہے۔

چنانچہ یہ چار منطقی اقدامات وطریقے ہیں کہ ان کی مدد سے آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر حکم لگائیں، اس کے لیے آپ کو غیر جانبدار ہو کر صرف مندرجہ ذیل چند صفحات کا مطالعہ کرنا ہے اس کے بعد آخر میں آپ خود ہی ان حیرت انگیز سوالوں کے جوابات دیں گے کہ:

1- کیا واقعی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایک دہشتگرد تھے؟

2- کیا واقعی وہ پیغمبر تھے جیسا کہ وہ دعوی کرتے تھے؟

3- کیا اسلام ایک سچا مذہب ہے؟ 

اگلا مضمون
" اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حمایت " ویب سائٹIt's a beautiful day