Search
دوم: غیر مسلموں کے ساتھ معاملات کرنے کے تعلق سے احکام کے کچھ پہلو
اس میں کوئی شک نہیں کہ عام طور پر تمام مسلمانوں کی زندگیوں کو غیر مسلموں سے الگ کرنا ناممکن ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا کے اکثر ممالک مسلم اور غیر مسلم دونوں طرح کے شہریوں سے مرکب ہیں، اسی طرح تعلیم، دعوت وتبلیغ اور طلب معاش وغیرہ کے لیے کچھ مسلمانوں کو غیر مسلموں کے درمیان رہنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ دنیاوی اغراض ومقاصد کے لیے کچھ غیر مسلموں کو بھی مسلمانوں کے ساتھ رہنے کی ضرورت ہے۔
نیز رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی مکرمہ میں مشرکوں کے درمیان رہے، اور مدینہ منورہ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ مسلمان بھی قبائل یہود جیسے بنو قریضہ، بنو قینقاع اور بنو نظیر، اور ان کے علاوہ منافقین کے درمیان رہے، اور ان سے معاملات کیے، لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملات کی روشنی میں ہم غیر مسلموں -مسلمانوں سے جنگ نہ کرنے والے کفار- کے ساتھ دینی ودنیوی معاملات کے احکام پر کچھ روشنی ڈالیں گے۔